سنتا نہیں دُھن کی خبر انہد کا باجا باجتا
سنتا نہیں دُھن کی خبر انہد کا باجا باجتا
رس مند مندر باجتا باہر سنے تو کیا ہوا
اک پریم رس چاکھا نہیں اَملی ہوا تو کیا ہوا
کاجی کتابے کھوجتا کرتا نصیحت اورا کو
مرہم نہیں اس حال سے کاجی ہوا تو کیا ہوا
جوگی دگمبر سیوڑا کپڑا رنگے رنگ لال سے
واقف نہیں اس رنگ سے کپڑا رنگ سے کیا ہوا
مندر جھروکھا راوٹی گل چمن میں رہتے سدا
کہتے کبیرؔ ہیں سہی ہر دم میں صاحب رم رہا
ابدیت کا ساز بج رہا ہے لیکن تجھے اس کی دُھن کی خبر نہیں ہے۔ مسرت کا یہ نغمہ خود مندر (وجود = گھٹ)کے اندر گونج رہا ہے۔ اس کو مندر کے باہر آکر سننے سے کیا فائدہ۔ اگر پریم رس نہیں چکھا ہے۔ (عشق کا جام نہیں پیا ہے) تو اوپری عمل (روزہ، نماز، پوجا، پاٹ) سے کچھ نہیں ہو سکتا۔ قاضی کتابیں ڈھونڈھتا پھرتا ہے، اوروں کو نصیحت کرتا ہے لیکن وہ محرم راز نہیں ہے تو صرف قاضی ہونے سے کیا فائدہ، جوگی اپنے کپڑے لال رنگ سے رنگتے ہیں لیکن اگر وہ محبت کے رنگ سے واقف نہیں تو کپڑے رنگنے سے کیا ہوگا۔ مندر میں بیٹھنا، جھروکوں میں جھانکنا، پھولوں کے باغ میں سیر کرنا بے سود ہے۔ کبیرؔ صحیح کہتے ہیں کہ صاحب (بھگوان، برہم) تو ہر سانس میں رچا بسا ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 773)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.