ترور ایک مول بن ٹھاڑھا بن پھولے پھل لاگے
ترور ایک مول بن ٹھاڑھا بن پھولے پھل لاگے
ساکھ پتر کچھو نہی تاکے سکل کمل دل گاجے
چڑھ ترور دو پنچھی بولے ایک گرو ایک چیلا
چیلا رہا سو رس چن کھایا گرو نرنتر کھیلا
پنچھی کے کھوج اگم پرگٹ کہے کبیرؔ بڑی بھاری
سب ہی مورت بیچ امورت مورت کی بلیہاری
ایک درخت ہے کہ بغیر جڑ کے کھڑا ہوا ہے اور بغیر پھول کے پھل دے رہا ہے۔ اس میں شاخیں ہیں نہ پتیاں، وہ سارے کا سارا کنول ہے۔ اس پر بیٹھے ہوئے دو پنچھی بول رہے ہیں۔ ایک گرو اور ایک چیلا۔ چیلا چن چن کے رسیلے پھل کھا رہا ہے اور گرو خوش ہو کر دیکھ رہا ہے۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ اس کا سمجھنا دشوار ہے کہ پنچھی تلاش کی حدوں سے باہر ہے پھر بھی صاف دکھائی دے رہا ہے۔ ہر مورت (شکل) کے اندر امورت (بے شکل) ہے۔ ہر مورت پر قربان جائیے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 771)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.