اگر آں ترک شیرازی بہ دست آرد دل ما را
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
اگر آں ترک شیرازی بہ دست آرد دل ما را
بہ خال ہندوش بخشم سمرقند و بخارا را
اگر وہ شیرازی معشوق ہمار ا دل تھام لے تو اس کے دلفریب تل کے عوض میں سمرقند اور بخارا بخش دوں۔
بدہ ساقی مئے باقی کہ در جنت نہ خواہی یافت
کنار آب رکنا باد و گل گشت مصلیٰ را
اے ساقی! باقی شراب بھی دے دے، اس لئے کہ تو جنت میں نہ پا سکے گا رکنا باد کی نہر کا کنارا اور مصلیٰ کی سیر گاہ۔
فغاں کیں لولیان شوخ شیریں کار شہر آشوب
چناں بردند صبر از دل کہ ترکاں خوان یغما را
فریاد کہ یہ شریر، شیریں کار شہر کو فتنہ میں مبتلا کرنے والا معشوق دل سے صبر کو اس طرح لوٹ لے گئے جیسا کہ مالِ غنیمت کے خوان، ڈاکو۔
ز عشق نا تمام ما جمال یار مستغنیست
بہ آب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روئے زیبا را
ہمارے ناقص عشق سے، یار کا حسن بے نیاز ہے، حسین چہرے کو آب و رنگ اور تل اور خط کی کیا ضرورت ہے۔
من از آں حسن روز افزوں کہ یوسف داشت دانستم
کہ عشق از پردۂ عصمت بروں آرد زلیخا را
میں اس روز بروز بڑھنے والے حسن سے جو کہ یوسف رکھتے تھے جان گیا تھا کہ عشق زلیخا کو پاکی کے پردے سے باہر نکال لائے گا۔
حدیث از مطرب و مے گوے و راز دہر کمتر جو
کہ کس نہ گشود و نہ گشاید بہ حکمت ایں معما را
گویے اور شراب کی بات کر اور زمانے کا راز کم تلاش کر اس لئے کہ دانائی سے کسی نے یہ معمہ کھولا ہے، نہ وہ کھولے۔
نصیحت گوش کن جاناں کہ از جاں دوست تر دارند
جوانان سعادت مند پند پیر دانا را
پیارے! نصیحت سن لے، اس لئے کہ جان سے زیادہ پیارا رکھتے ہیں
سعادت مند نوجوان، بوڑھے سمجھ دار کی نصیحت کو۔
بدم گفتی و خرسندم عفاک اللہ نکو گفتی
جواب تلخ می زیبد لب لعل شکر خا را
تو نے مجھے برا کہا اور میں خوش ہوں خدا تجھے معاف کرے تو نے اچھا کہا لعل جیسے شکر چبانے والے ہونٹوں کو کڑوا جواب زیب نہیں دیتا ہے۔
غزل گفتی و در سفتی بیا و خوش بہ خواں حافظؔ
کہ بر نظم تو افشاند فلک عقد ثریا را
اے حافظؔ تو نے غزل کہی اور موتی پروئے آ اور خوش الحانی سے پڑھ
اس لئے کہ آسمان تیری نظم پر ثریا کے ہار نچھاور کرے گا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.