اے منور ہر دو عالم ز آفتاب روئے تو
وے معطر ملک جاں از زلف عنبر بوئے تو
آپ کے آفتاب جیسے چہرے سے دونوں عالم روشن ہے
آپ کی معنبر زلفوں کی خوشبو سے ملک جان معطر ہے
ہر کسے را میل دل باشد بہ سوئے ایں و آں
میل جان ما بہ عالم نیست الّا سوئے تو
سب کی دلی خواہش اس چیز کی اور اُس چیز کی ہوتی ہے
ہمارے دل کی خواہش دنیا نہیں ہے، صرف تو ہی ہے
حاجیاں را دل طواف کعبہ می خواہد ولے
داعیۂ جانم نہ باشد غیر طوف کوئے تو
حاجیوں کا دل طواف کا مشتاق ہوتا ہے لیکن
میری جان صرف آپ کے کوچے کا طواف کا کرنا چاہتی ہے
می برد از عاشقاں ہر دم بہ طراری و فن
عقل و ہوش و دین و دل آں نرگس جادوئے تو
آپ کی نرگسی آنکھوں کا جادو ہر لمحہ عاشقوں کے ہوش، دل اور دین کو بڑی چالاکی کے ساتھ لے جاتا ہے
چوں اسیریؔ کے کند منزل بہ ماوائے دو کون
گر بیابد جا دل دیوانہ اندر کوئے تو
اسیریؔ اپنا مقام دونوں جہان کو بنانے کا خواہشمند کیوں ہوگا
اگر اس کے دیوانۂ دل کو آپ کے کوچے کے اندر جگہ مل جائے
مأخذ :
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 317)
-
مطبع : نور الحسن مودودی صابری
(1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.