اے ز درد عشق تو بیمار جاں دارم ہنوز
اے ز درد عشق تو بیمار جاں دارم ہنوز
داشتم مہر تو در دل ہم چناں دارم ہنوز
تیری محبت کے درد سے میں آج بھی بیمار ہوں۔میرے دل میں آج بھی تیری محبت باقی ہے۔
خوردہ ام روزے ز خم بادہ اش یک جرعۂ
زاں بجاں من منت پیر مغاں دارم ہنوز
میں ہر روز شراب کا ایک گھونٹ کھانے کے لۓ لیتا ہوں اور اس کے لۓ میں دل و جان سے پیر مغاں کا احسانمند ہوں۔
در ہوائے بے نشاں گردیدہ ام من بے نشاں
گشتہ ام گم لیک عشق بے نشاں دارم ہنوز
میں نہ نظر آنے والی ہوا میں پوشیدہ ہو گیا ہوں، میں غایب ہو گیا ہوں، میرے پاس اب بھی بے نشان محبت ہے۔
کعبۂ من کوئے یار و قبلۂ من روئے دوست
سجدہ سوئے طاق ابروئے بتاں دارم ہنوز
میرا کعبہ میرے دوست کی گلی کی طرف ہے اور میرا قبلہ میرے دوست کے رخ کی طرف ہے۔میں اب بھی تیرے ابروۓ بتاں کے طاق پر سجدہ ریز ہوتا ہوں۔
در دلم احمدؔ کہ میل شاہد و ساقی نہاں ست
پیر گشتم لیک عشق خود جواں دارم ہنوز
احمد میرے دل میں شاہد اور ساقی کی محبت پنہاں ہے کہ میں تو بوڑھا ہو گیا ہوں لیکن میری محبت ابھی جوان ہے۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 173)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.