Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

الا یا ایہاالساقی بدہ جام مے نابم

شاہ نیاز احمد بریلوی

الا یا ایہاالساقی بدہ جام مے نابم

شاہ نیاز احمد بریلوی

MORE BYشاہ نیاز احمد بریلوی

    الا یا ایہاالساقی بدہ جام مے نابم

    کہ افگندست ہشیارے مرا در پیچ و در تابم

    اے ساقی مجھے خالص شراب کا جام عطا کر

    کہ بے شک ہوش نے بلا میں مبتلا کردیاہے ،میں پیچ و تاب میں ہوں

    نہ دارم آرزوئے علم و فضل دوجہاں در دل

    ہمینم بس بود گر خود زمانے بے خودی یابم

    میں دو عالم کے علم و فضل کی آرزو دل میں نہیں رکھتا

    میرے لئے یہ کافی ہے کہ تھوڑی دیر خود سے بے خبری حاصل کروں

    مدہ تکلیف علم رسمیم اے عالم حالم

    پریشاں حالیم رو می دہد از درس ابوابم

    اے میرے حال کو جاننے والے مجھے علم رسمی کی زحمت نہ دے

    میری آشفتہ حالی مجھے میرے ابواب کا درس دیتی ہے

    مطلق کردہ ام من زوجۂ کونین راز اندم

    کہ با مہرت قبولم اتفاق افتاد و ایجابم

    دونوں جہا کی زوجہ کو میں نے اسی وقت سے طلاق دے دیا ہے

    کہ جب سے تیری محبت سے میں نے ایجاب و قبول کیا ہے

    نمود ایں چارۂ خاکم چو اکسیر آتش عشقت

    چہ طرفہ قائم النارم بیا بنگر بہ سیمابم

    تیرے عشق کی آگ نے میرے اس خاک کے ٹکڑے کو اکسیر بنا دیا

    میں کیسے آگ سے محفوظ ہوں آؤ اور میرے سیماب کو دیکھو

    بوقت نوجوانی حال پیری شد بہ من طاری

    غم ہجران جانانم بہ شیب انداختہ شابم

    جوانی کے وقت مجھ پر بڑھاپے کا حال طاری ہوگیا

    فراق محبوب کے غم نے میری جوانی کو بڑھاپے میں ڈھال دیا

    چہ نگرانی و حیرانیست بر چشمم ببیں یا رب

    نہ می آید خیال خواب شب ہم در شب خوابم

    میری آنکھوں پر کیسی حیرانی اور انتظار طاری ہے خدایا دیکھ

    مجھے رات کے خواب میں رات کو سونے کا بھی خیال نہیں آتا

    چہ طوفاں خیز اشکست ایں رواں از چشم خونبارم

    کہ می ترسم ز غرق عالم اندر موج سیلابم

    میری خون برساتی آنکھوں سے کیسے طوفان خیز آنسو جاری ہیں

    کہ میں اپنے سیلاب کی موج میں دنیا کے غرق ہوجانے سے خوفزدہ ہوں

    تو صد گونہ جفا و جور بر من می کنی جاناں

    بہ جز عجز و نیاز نیست دیگر شیوہ و دابم

    اے محبوب تو سیکڑوں قسم کے ظلم و ستم مجھ پر کرتا ہے

    سوائے عجز و نیازؔ کے کچھ اور میرا طریقہ اور خصلت نہیں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 78)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے