بہ مرآت جہاں بہ نمود جاناں روئے زیبا را
بہ مرآت جہاں بہ نمود جاناں روئے زیبا را
بہ رنگ دیگر و شان دیگر ہر پیر و برنا را
دنیا کے آئینے میں محبوب نے اپنا خوبصورت چہرہ دکھایا
نئے انداز اور نرالی شان سے، ہر بوڑھے اور جوان کو
انیس اہل ایماں ہم شد و ہم یار بے دیناں
بنائے کعبہ را ہم ساخت ہم دیر و کلیسا را
وہ مومنین کا ہمدرد بھی ہوا اور کافروں کا دوست بھی
اس نے کعبے کی بنیاد بھی رکھی اور مندر و گرجا کی تعمیر بھی کی
بہ پشت پارسایاں بار تقویٰ بر نہاد اوست
بہ جان مے کشاں انداخت مہر جام صہبا را
پارسا لوگوں کی پیٹھ پر اس نے تقویٰ کا بوجھ لا دا
(اور) رندوں کے دلوں میں جام و شراب کی محبت بھی ڈالی
بہ نور آفتاب روئے او ہر ذرہ تاباں است
نہ تنہا ماہ کنعانے کہ بہ نمودہ زلیخا را
اس کے سورج جیسے چہرے کے نور سے ہر ذرہ منور ہے
نہ صرف کنعاں کا چاند کہ جو زلیخا کے روبرو ظاہر ہوا
بہ قومے فخر فقر و خاکساری کرد ارزانی
بہ جمعے تاج فغفوری و جاہ و حشمت ما را
ایک قوم کو فقر فخری اور خاکساری عطا کی
(اور) ایک جماعت کو بادشاہت کا تاج اور دارا کی جاہ و حشمت بخشی
بہر ملک دگر راہے و رسمے دیگرے دارد
بہر طرفے معین ساختہ افواج اسما را
ہر ملک میں وہ مختلف رنگ اور جدا گانہ روش رکھتا ہے
ہر طرف اس نے اسما کی فوج متعین کر رکھی ہے
نیازؔ از فیض وجود اوست پر معمورۂ عالم
کہ از تحت الثریٰ بہ نواخت تا فوق الثریٰ را
اے نیازؔ اس کی عنایتوں کے فیض سے دنیا کی عمارت با رونق ہے
کہ جس نے تحت الثریٰ سے ماوارئے ثریا تک کو نوازا ہے
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 31)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.