Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

در خرابات مغاں نور خدا می بینم

حافظ

در خرابات مغاں نور خدا می بینم

حافظ

MORE BYحافظ

    در خرابات مغاں نور خدا می بینم

    ویں عجب بیں کہ چہ نوری ز کجا می بینم

    مغوں کے شراب خانے میں، میں خدا کا نور دیکھتا ہوں

    اس تعجب انگیز بات کو دیکھو، کیا نور ہے اور کہاں سے دیکھتا ہوں

    کیست دردے کش ایں مے کدہ یا رب کہ درش

    قبلۂ حاجت و محراب دعا می بینم

    اے خدا اس شراب خانہ کا تلچھٹ پینے والا کون ہے، کہ اس کا دروازہ

    میں حاجت کا قبلہ، اور دعا کی محراب دیکھتا ہوں

    جلوہ بر من مفروش اے ملک الحاج کہ تو

    خانہ می بینی و من خانۂ خدا می بینم

    اے حاجیوں کے سردار! میرے سامنے خود نمائی نہ کر اس لیے اے تو

    گھر کو دیکھتا ہے، اور میں گھر کے مالک کو دیکھتا ہوں

    منصب عاشقی و رند و شاہد بازی

    ہمہ از تربیت لطف شما می بینم

    عاشقی کا منصب در رندی اور معشوق بازی

    یہ سب آپ کی مہربانی کی تربیت سے سمجھتا ہوں

    سوز دل اشک رواں آہ سحر نالۂ سحر

    ایں ہمہ از اثر لطف شما می بینم

    دل کہ سوزش، بہتے آنسو، صبح کی آہ، رات کا رونا

    میں ان سب کو آپ کی مہربانی کا اثر خیال کرتا ہوں

    ہر دم از روئے تو نقشی ز ندم راہ خیال

    با کہ گویم دریں پردہ چہا می بینم

    میں بتوں کی زلف سے نافہ کشائی کرنا چاہتا ہوں

    یہ دور کا خیال ہے، بے شک میں غلط خیال کر رہا ہوں

    کس ندیدست ز مشک ختن و نافۂ چیں

    آں چہ من ہر سحر از باد صبا می بینم

    ہر آن تیرے چہرے کا ایک نیا نقشہ میرے خیال پر ڈاکہ مارتا ہے

    میں کس سے کہوں، کہ اس پردے میں کیا کیا دیکھتا ہوں

    نیست در دائرہ یک نقطہ خلاف از کم و بیش

    کہ من ایں مسئلہ بے چون و چرا می بینم

    ختن کے مشک اور چین کے نافہ سے کسی نے نہیں دیکھا ہے

    جو کچھ کہ میں، ہر صبح کو باد صبا سے دیکھتا ہوں

    دوستاں عیب نظر بازیٔ حافظؔ مکنید

    کہ من او را از محبان خدا می‌ بینم

    دائرہ میں ایک نقطہ کے بھی، کم و بیش کا اختلاف نہیں ہے

    میں اس مسئلہ کو، بے چون و چرا دیکھتا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان حافظ (Pg. 256)
    • Author : حافظ شیرازی
    • مطبع : منشی نولکشور، لکھنؤ،

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے