عالم چہ شود ہمسر و ہمتائے محمد
عالم چہ شود ہمسر و ہمتائے محمد
نوراست ہمہ نور سراپائے محمد
نبود بہ سرم جز سر سودائے محمد
مائیم و دل ما وتمنا ئے محمد
1. دنیا محمد کی برابری اور ہمسری کیسے کر سکتی ہے؟ آپ تو سر سے پیر تک نور ہی نور ہیں۔
ہم قدر بہ زلفش چہ بود شب کہ شب قدر
یک سایہ بود از شب اسرائے محمد
2. میرے سر میں سوائے ان کے خیال اور ان کے سودا کے کچھ نہیں ۔ ہم ہیں ہمارا دل ہے اور آپ کی تمنا ہے۔
روئے من آشفتہ و خاک دراو باد
چشم من حیران و تماشائے محمد
3. آپ کے زلف کی (سیاہی) برابری رات ( کی سیاہی) نہیں کرسکتی، کیونکہ شب قدر تو آپ کے شب معراج کی معمولی عکس کی حیثیت رکھتی ہے۔
اے فردؔ بہ از ملک جم وتخت سلیماں
باشم چو سگ درگہ والائے محمد
4. مجھ پریشان حال کا منہ ہو اور ان کے در کی خاک۔ حیران آنکھیں ہوں اور آنحضرت کا تماشائے جمال۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 196)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.