مخرام اے بت من زیں رشک سروقامت
مخرام اے بت من زیں رشک سروقامت
اے از قد بلندت قدقامت القیامت
بے خود شوم چو آرد پیکے ز تو پیامت
چوں سازم از زبانت گر بشنوم کلامت
1. اے میرے محبوب! اپنے رشک سرو، قدو قامت کے ساتھ ناز سے مت چل، تیرے قد بلند سے قیامت برپا ہوگئی ہے (یہاں محبوب سے رسول کی ذات مراد ہے، اور آپ کی خوش قامتی کی تعریف ہے کہ آپ کا قد بلند، سرو (بغیر پھول کا ایک درخت، جو بلند ہوتا ہے اورہمیشہ تر وتازہ اورخزاں کے اثر سے محفوظ ہوتا ہے) کے لئے قابل رشک ہے، جب آپ چلتے ہیں تو دیکھنے والوں پر قیامت گذرتی ہے، یعنی وہ بے خود ہوجاتے ہیں)۔
برداشتی تو دستے بہر سلام و خلقے
برداشت دست از جاں زاندازۂ سلامت
2. قاصد جب آپ کا پیام لے کر آتا ہے تو میں بے خود ہوتا ہوں (یعنی آپ کی باتیں راویوں کی زبانی سنتا ہوں)، اگر وہ باتیں خود آپ کی زبانی سن لوں تو میراکیا حال ہوگا (یعنی اے محبوب آپ کی باتیں دوسروں کی زبانی سن کر جب میں ایسا وارفتہ ہو جاتا ہوں، تو اگر آپ خود مجھ سے مخاطب ہوجائیں تو میرا حال اور دگر گوں ہوجائے گا)۔
حسن تو روز افزوں یارب ہمیشہ بادا
عالم اگر چہ رنجد مائیم و صد ملامت
3. آپ سلام کے واسطے جب ہاتھ اٹھاتے ہیں تو انداز سلام میں اتنی دلآویزی ہوتی ہے کہ لوگ جان سے ہاتھ اٹھانے لگتے ہیں (یعنی آپ پر قربان ہونے لگتے ہیں، اس شعر میں آپ کی دل نشیں اداؤں کا ذکر ہے کہ جب آپ اپنی امت کے افراد کے سلام کا جواب عطا فرماتے ہیں تو امت کے افراد آپ کی اس عنایت مخصوص پر بصد جان قربان ہوجاتے ہیں)۔
نادیدہ شمع رویت پروانۂ تو گشتم
نام تو آفتم شد اے من فدائے نامت
4. آپ کا روز افزوں حسن (مراتب عالیہ بھی مراد ہوسکتے ہیں جن میں ہر آن اضافہ ہے) خدا کرے ہمیشہ رہے۔ (آپ کے عشق میں) اگر دنیا ہم سے ناراض ہوجائے تو ہم ہوں گے اور سینکڑوں ملامتیں ہوں گی۔ (آپ کے حسن اور مراتب میں کیا کمی آئیگی ؟ آپ کے عاشقوں میں ہمیشہ اضافہ ہی ہوتا رہے گا)۔
ماخواجۂ نہ داریم غیر از تو سر پرستے
قربان یک نگاہے چوں فرد صد غلامت
5. آپ کے روئے منور کو دیکھے بغیر میں آپ کا پروانہ (دیوانہ) ہوں، آپ کا نام ہی میرے جذبات عشق کا بھڑکانے سبب ہے، اے وہ ذات کہ آپ کے نام پر میں فدا ہوں (آفت سے یہاں وارفتگی اور تڑپ مراد ہے)۔
6. آپ کے سوا میری سرپرستی کرنے والا کوئی مالک وسردار نہیں (آپ ہی سب کچھ ہیں) آپ کی ایک نگاہ پرفرد جیسے سینکڑوں غلام قربان ہیں۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 160)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.