کسے کہ سر نہانست در علن ہمہ اوست
کسے کہ سر نہانست در علن ہمہ اوست
عروس خلوت و ہم شمع انجمن ہمہ اوست
وہ ذات کہ جو پوشیدہ راز ہے ظاہر میں سب وہی ہے
خلوت کی دلہن اور محفل کی شمع سب وہی ہے
ہمی صدائے بہ گوشم رساند باد صبا
کہ لالہ و گل و نسرین و نسترن ہمہ اوست
میرے کانوں میں باد صبا نے یہی صدا دی
کہ لالہ اور گلاب اور سیوتی و نسترن سب وہی ہے
ز مصحف رخ خوباں ہمیں نمود رقم
کہ خط و خال و رخ و زلف پر شکن ہمہ اوست
حسینوں کے چہرے کی کتاب میں یہی لکھا ہے
کہ خط اور تل اور رخسار اور گھنگرالی زلفیں سب وہی ہے
ز ساز مطرب پر سوز ایں رسید بگوش
کہ چوب و تار صدائے تنن تنن ہمہ اوست
سوختہ دل گویئے کے ساز سے میں نے یہ سنا
کہ چوب اور تار اور تنن تنن کی صدا سب وہی ہے
ز سر عشق چو واقف شوی یقیں دانی
کہ قیس و لیلیٰ و شیریں و کوہکن ہمہ اوست
جب تم عشق کے راز کو سمجھ جاؤ گے تویقین کر لو گے
کہ قیس و لیلیٰ اور شیریں و فرہاد سب وہی ہے
شنیدہ ام بہ صنم خانہ از زبان صنم
صنم پرست و صنم ہم صنم شکن ہمہ اوست
میں نے بت خانے میں بتوں کی زبان سے سنا ہے
بتوں کو پوجنے والا اور خود بت اور بت شکن سب وہی ہے
نظر بہ عیب مکن در طیور باغ وجود
کہ طوطیان چمن زاغ و زغن ہمہ اوست
ہستی کے باغ کے پرندوں کے نقص پر نظر نہ ڈالو
کیوں کہ چمن کے پردے چیل اور کوّے سب وہی ہے
شنید من ہمہ صدقست و دیدن من ہمہ حق
کہ گوش من ہمہ او ہست و چشم من ہمہ اوست
میں نے بت خانے میں بتوں کی زبان سے سنا ہے
بتوں کو پوجنے والا اور خود بت اور بت شکن سب وہی ہے
چناں ز خویش بروں رفتم و دروں گشتم
کہ دیدہ و دیدۂ جانم بہ جان و تن ہمہ اوست
میرا سنا ہوا سب سچ ہے اور میرا دیکھا ہوا سب حقیقت ہے
کیوں کہ میرا کان سب وہی ہے اور میری آنکھ سب وہی ہے
اگر تو دفتر اسلام و کفر پارہ کنی
یقیں شود بہ تو کیں شیخ و برہمن ہمہ اوست
اگر اسلام اور کفر کے اوراق چاک کردو
تو تمہیں یقین ہوجائے گا کہ یہ شیخ و برہمن سب وہی ہے
اگر ز قید و تعین بروں شوی چو نیازؔ
نظر کنی کہ دریں زیر پیرہن ہمہ اوست
اگر تم نیازی کی طرح اپنی ہستی کی قید سے بیگانہ ہوجاؤ گے
تو دیکھو گے کہ اس لباس کے اندر سب وہی ہے
نیازؔ نیست کہ می گوید ایں کلام ایں دم
قسم بحق کہ دریں وقت در سخن ہمہ اوست
اس وقت یہ نیازؔ نہیں ہے جو یہ باتیں کہہ رہا ہے
خدا کی قسم اس وقت جو باتیں کر رہا ہے سب وہی ہے
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 45)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.