ما خازن خزان اسرار بودہ ایم
ما سالہا مصاحب دل دار بودہ ایم
ہم خزانہ اسرار کے خازن ہیں
ہم سالوں سال دلدار کے مصاحب رہے ہیں
ما رخت خود ز عالم ہستی کشیدہ ایم
در کوئے یار بے غم اغیار بودہ ایم
ہم نے اپنا سازوسامن عالم ہستی سے تیا کیا ہے
یار کی گلی میں ہم اغیارکے غم سے آزاد رہے ہیں
آدم ہنوز و عدم آباد بود کہ ما
مست و خراب نرگس آں یار بودہ ایم
آدم جب عدم آباد میں تھے تب سے ہی ہم
اس یار کی نرگس سے خراب و مست رہے ہیں
در گلشن وصال بہ چندیں ہزار سال
پیش از دو کون طائر طیار بودہ ایم
وصال کے گلشن میں ہزاروں سال سے
بلکہ دونوں جہان کے وجود سے قبل ہم اڑنے والے پرندے رہے ہیں
از جام عشق بادہ وحدت کشیدہ ایم
فارغ ز ساقی و مے و خمار بودہ ایم
جام عشق سے ہم نے وحدت کی شراب پی ہے
ہم ساقی،شراب اور خمار سےبےنیازرہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.