من بدیں خوبی و زیبائی ندیدم روئے را
من ہدیں خوبی و زیبائی ندیدم روئے را
ویں دلآویزی و دل بندی نباشد موئے را
میں نے اتنا حسین اور خوبصورت چہرہ نہیں دیکھا
میں نے اتنا دلکش اور پسند خاطر گیسو کسی کا نہیں دیکھا
روئے گر پنہاں کند سنگیں دل سیمیں بدن
مشک غماز است نتواند نہفتن بوئے را
پتھر دل اور چاند جیسے بدن والا محبوب اگر اپنا چہرہ چھپا لیتا ہے
تو مشک اس کا پتہ بتا دیتا ہے، اس کی خوشبو چھپائی نہیں جاسکتی
اے موافق صورت و معنی کہ تا چشم منست
از تو زیبا تر ندیدم روئے خوش تر خوئے را
تمہارا ظاہر اور باطن ایک جیسا ہے
ہماری آنکھوں نے تجھ جیسا خوبصورت اور اچھا چہرہ نہیں دیکھا
گر بسر می کردم از بے چارگی عیبم مکن
چوں تو چوگاں می زنی جرمے نباشد گوئے را
اگر میں غربت کی زندگی گزار رہا ہوں تو میری برائیاں نہ نکال
جب تو خود چوگان کھیل رہا ہے تو اس میں گیند کا کیا قصور
ما ملامت را بجاں جوئیم در بازار عشق
کنج خلوت پارسایان ملامت جوئے را
ہم بازارِ عشق میں ملامت تلاش کر رہے ہیں
جب کہ ملامت تلاش کرنے والے پارسا لوگ گوشۂ تنہائی تلاش کرتے ہیں
ہر کہ را وقتے دمے بودہ است و روزے مستیٔ
دوست دارد نالۂ مستان و ہاؤ ہوئے را
سب کے لیے مستی کا ایک وقت ہوتا ہے
مجھے تو مستوں کی فریاد اور ان کا شور و غوغا پسند ہے
سعدیاؔ گر بوسہ بر دستش نمی آری نہاد
چارہ آں دانم کہ در پایش بمالی روئے را
اے سعدیؔ اگر تجھے اس کی دست بوسی کا موقع نہ ملے
تو اپنا سر ہی اس کے پاؤں پر رکھ دے
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 40)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.