من ز سودائے محبت والہ و دیوانہ ام
من ز سودائے محبت والہ و دیوانہ ام
عاشق شوریدہ سر محو رخ جانانہ ام
میں عشق کرنے والا مجنوں اور دیوانہ ہوں اور میں محبوب کے سر شوریدہ اور رخ زیبا سے محبت میں محو ہوں۔
مستیٔ من از نگاہ چشم مست ساقی است
بندۂ پیر مغاں خاک در مے خانہ ام
میں ساقی کی مخمور نگاہوں سے مست و سرشار ہوں اور وہ بندۂ پیر مغاں میرے میخانہ کی خاک ہے۔
من بہ قربانت شوم اے ساقی بادہ فروش
از شراب بے خودی لبریز کن پیمانہ ام
اے ساقئ بادہ فروش میں تجھ پہ قربان ہو جاؤں جو تو مخمور کر دینے والی شراب سے میرے جام کو بھر دے۔
عابد جانانہ ام معبود من حسن وے است
ساکن منزل ورائے کعبہ و بتخانہ ام
اے عابد پارسہ، میرا خدا اس کا حسن و خوبصورتی ہے میرا بتخانہ و کعبہ اور بیت المقدس اسکی منزل و مسکن ہے۔
کار خود کن زاہدا وز کفر و ایمانم مپرس
مشربم عشقست و رندی عاشق دیوانہ ام
اے زاہد تم اپنا کام کرو، میرے کفر اور ایمان پر سوال نہ کرو کہ میرا مشروب عشق اور بادہ نوشی میری دیوانگی ہے۔
آں تجلیہائے حسن دلبراں مانند طور
باہزاراں برق و شعلہ سوختہ کاشانہ ام
اس دلبر کے حسن کی تجلی طور کی طرح ہے (کہ جس طرح طور کی تجلی نے پہاڑ ریزہ ریزہ کیا تھا) ویسے ہی ہزاروں بجلی اور شعلوں نے میرا گھر جلا کر خاک کر دیا ہے۔
در خرابات مغاں با شاہداں وقتم خوشست
تا برندی احمداؔ مشہور شد افسانہ ام
پیر مغاں کے میخانہ میں شاہدوں کے ساتھ میرا وقت مسرور و شاد گزرا جب تک احمد کی رندی و سرمستی مشہور ہو تب تک افسانہ میں ہوں۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 214)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.