منم کہ گوشۂ مے خانہ خانقاہ منست
دعائے پیر مغاں ورد صبح گاہ من است
1. میں وہ ہوں کہ میخانہ کا گوشہ ہی میری خانقاہ ہے، پیر مغاں کی دعا ہی میرا صبح کا وظیفہ ہے۔
ز بادشاہ و گدا فارغم بحمد اللہ
گدائے خاک در دوست پادشاہ منست
2. الحمداللہ ! میں بادشاہ و گدا دونوں سے بے نیاز ہوں، خاک در دوست یعنی آنحضور کے آستان آسمان جاہ کا معمولی خدمت گار، میرا بادشاہ ہے۔
غرض ز مسجد و مے خانہ ام وصال شماست
جز نام ایں خیال ندارم خدا گواہ منست
3. مسجد و میخانہ سے میری غرض تمہارا وصل حاصل کرنا ہے، خدا گواہ ہے کہ اس کے علاوہ میرے دل میں کوئی خیال نہیں ہے۔
مرا گدائے تو بودن ز سلطنت خوش تر
کہ زل جور و جفائے تو عز و جاہ منست
4. میرے لئے تمہارے در کا گدا بننا سلطنت ملنے سے زیادہ اچھا ہے، کیوں کہ تمہارے جور و جفا کی ذلت میرے لئے عز و جاہ کے برابر ہے۔
گنہ گرچہ نبود اختیار ما حافظؔ
تو در طریق ادب باش گو گناه منست
5. اگر چہ گناہ میرے اختیار میں نہیں ہے حافظؔ, لیکن ادب کا طریقہ یہ ہے کہ کہو کہ گناہ میرا ہے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 158)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.