Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

منزل عشق از مکانے دیگرست

احمد جام

منزل عشق از مکانے دیگرست

احمد جام

MORE BYاحمد جام

    منزل عشق از مکانے دیگرست

    مرد معنی را نشانے دیگرست

    منزلِ عشق تو دوسری جگہ ہے

    اس راستے پر چلنے والے کی پہچان بھی الگ ہے۔

    عقل کے داند کہ ایں رمز از کجاست

    کایں جماعت را نشانے دیگرست

    عقل کو کیا معلوم کہ یہ راز کیا ہے

    اس جماعت کا نشان تو کچھ اور ہی ہے

    آں فقیرانے کہ ایں جامے روند

    ہر یکے صاحب قرانے دیگرست

    وہ فقیر جو یہاں سے جا رہے ہیں

    ان میں سے ہر ایک سات ملکوں کا بادشاہ ہے

    دل چہ می‌ بندی دریں فانی جہاں

    کایں جہاں را ہم جہانے دیگرست

    اس دنیا سے دل کیوں لگاتے ہو

    اس دنیا کے علاوہ بھی ایک دنیا ہے

    در دل مسکین ہر بیچارۂ

    شاہ را گنجے نہانے دیگرست

    ہر بیمار اورمفلس دل میں بادشاہ

    کے لیے ایک دوسرا چھپا ہوا خزانہ ہے

    بر سر بازار صرافان عشق

    زیر ہر دارے جوانے دیگرست

    عشق کی دیوانگی رکھنے والے کے لیے بازار میں

    ہر سولی کے نیچے ایک جوان اور ہے

    کشتگان خنجر تسلیم را

    ہر زماں از غیب جانے دیگرست

    عشق کے خنجر سے مقتولوں (جن کا قتل کیا گیا)

    کو غیب سے ہر لمحہ ایک نئی زندگی ملتی ہے

    دل خورد زخمے ز دیدہ خوں چکد

    ایں چنیں زخم از کمانے دیگرست

    دل زخم کھائے جارہا ہے آنکھوں سے خون جاری ہے

    ایسا زخم تو کسی اور کمان سے ہی لگ سکتا ہے

    عشق را در مدرسہ تعلیم نیست

    کاں چناں علم از بیانے دیگرست

    عشق کی تعلیم مدرسے میں نہیں دی جاتی

    اس طرح کا علم کوئی اور نہیں سکھا سکتا ہے

    احمداؔ تا گم نکردی ہوش دار

    کیں جرس از کاروانے دیگرست

    اے احمد! ہوشیار رہو تاکہ تم گمراہ نہ ہو

    اس لئے کہ یہ جرس (قافلے کی گھنٹی) کسی اور قافلے کا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات سماع (Pg. 50)
    • Author : سید نورالحسن مودودی صابری فضل رحمانی
    • مطبع : سید نورالحسن مودودی صابری فضل رحمانی (1935)
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 153)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First
    • کتاب : دیوان حضرت احمد جام زندہ پیل (Pg. 41)
    • Author : شیخ احمد جام
    • مطبع : مطبع نولکشور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے