ستم است گر ہوست کشد کہ بہ سیر سرو و سمن در آ
دلچسپ معلومات
اردو مفہوم : طارق حیات لاشاری
ستم است گر ہوست کشد کہ بہ سیر سرو و سمن در آ
تو ز غنچہ کم نہ دمیدہ ای در دل کشا بہ چمن در آ
یہ ستم ہے کہ تو سیرِ سرو و سمن کی خواہش رکھتا ہے ( تیری ہوس تجھے فانی و دنیاوی گلستان کے سرو و سمن کی سیر پر اُکساتی ہے)، تُو خود کسی غنچے سے کم کِھلنے والا نہیں ہے (یعنی خود پھول ہے) اپنے دل کا دروازہ کھول اور (حقیقی) چمن میں چلا آ۔
پئے نافہاے رمیدہ بو مپسند زحمت جستجو
بہ خیال حلقۂ زلف او گرہے خور و بہ ختن در آ
نافہ مشک کی خوشبو اُڑ جاتی ہے، اس کی تلاش نہ کر
زُلفِ محبوب کی گرہ کھول اور خُتن (جہاں کے ہرن اپنے نافہ مشک کی وجہ سے مشہور ہیں) میں آ
ہوس تو نیک و بد تو شد نفس تو دام و دد تو شد
کہ بایں جنون بلد تو شد کہ بعالم تو و من در آ
ہوس سینے میں آزوؤں کی پرورش کرتی ہے جو انسانی وجود میں وحشی جانوروں کی طرح سرگرم عمل ہیں، خدا جانے تو کیسے آرزو پروری کے جنوں سے واقف ہوا۔ اور کس نے تجھ کو یہ سبق پڑھایا کہ بالآخر عالم اضداد (تو و من) کا اسیر ہوکر حقیقت کو فراموش کر بیٹھا۔
غم انتظار تو بردہ ام برہ خیال تو مردہ ام
قدمے بہ پرسش من کشا نفسے چو جاں بہ بدن در آ
غم انتظار نے برا حال کیا، تیرے خیال میں مر گیا
چند قدم پرسش احوال کو آ جیسے بدن میں جان آتی ہے
نہ ہوائے اوج و نہ پستیت نہ خروش ہوش و نہ مستیت
چو سحر چہ حاصل ہستیت نفسے شو و بہ سخن در آ
معبود کی جانب سے ہر وقت بندوں کو صلائے عام ہے کہ جو حوصلہ رکھتا ہو، اظہار وفا کرے، بارگاہِ خلوت ادب تک رسائی محال نہیں ہے۔
ز سروش محفل کبریا ہمہ وقت می رسد ایں ندا
کہ بہ خلوت ادب و وفا ز در بروں نہ شدن در آ
عارف کیلئے دنیا زندان اور قفس ہے، روح ہمیشہ اپنے وطن اصلی کی طرف لوٹنے کے لئے بیقرار رہتی ہے۔ ظاہر ہے کہ مسافر عالم غربت میں خوش نہیں رہتا اور اس کا دل اندر سے کہتا رہتا ہے کہ پہلی فرصت میں گھر واپس چلئے۔
بہ در آئی بیدلؔ ازیں قفس اگر آں طرف کشدت ہوس
تو بغربت آں ہمہ خوش نہ کہ بہ گویمت بوطن در آ
بہ در آئی بیدلؔ ازیں قفس اگر آں طرف کشدت ہوس
تو بغربت آں ہمہ خوش نہ کہ بہ گویمت بوطن در آ
- کتاب : کلیات ابوالمعالی مرزا عبدالقادر بیدل (جلد اول) (Pg. 84)
- Author : بیدل عظیم آبادی
- مطبع : پوہنی مطبع، کابل (1922)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.