آمد بہار اے یار من بشگفت گلہا در چمن
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
آمد بہار اے یار من بشگفت گلہا در چمن
شد در نوا ہر بلبلے بر شاخ سرو و نارون
اے میرے دوست بہار آ گئی ہے چمن میں پھول کھل گئے ہیں، ہر بلبل سرو اور نرون کی شاخ پر گانا گا رہی ہے۔
باد صبا گلریز شد ساقی بدہ مے تا شوم
گہ از خمار چشم تو مست و گہ از دردی دن
بادصبا پھول برسانے لگے، اے ساقی شراب دے تاکہ میں ہو جاؤں کبھی کبھی تمہاری آنکھوں سے مست اور کبھی شراب سے۔
با عارض زیبائے تو ما را چہ جائے باغ و گل
با قامت رعنائے تو چہ جائے سرو و نارون
تمہارے عارض زیبا کی وجہ سے ہمارے لیے باغ اور پھولوں کی کوئی حیثیت نہیں تمہارے خوبصورت قد وقامت کے مقابلے میں سروو نارون بے حیثیت ہے۔
چنداں بہ یاد عارضت بارم ز جوئے دیدہ خوں
تا لالہ ہایت را دمد سنبل بر اطراف چمن
تمہارے رخساروں کی یاد میں میں اپنی آنکھوں سے آنسوؤں کی ندیاں یوں بہاتا ہوں، تاکہ تمہارے گلہائے لالہ کے گرد سنبل اگ آئیں۔
شادم اگر میرم ز غم بارے ز محنت وار ہم
از ہجرت اے زیبا صنم تا چند باشم ممتحن
اگر میں غم سے مر جاؤں تو مجھے خوشی ہو گی اس طرح میں تکلیف سے نکل جاؤنگا اے میرے خوبصورت محبوب میں تمہارے ہجر میں کب تک اٹھتا رہوں
گاہیم سازد بے خبر گاہیم نارد در نظر
با عاشقاں آں چشم را باز ایں چہ سحر است و فتن
کبھی مجھے ہر چیز سے بے خبر کر دیتی ہے اور کبھی میری طرف دیکھتی بھی نہیں ہے۔ اس فتنہ ساز آنکھ کا عاشقوں کے ساتھ یہ کیا جارہانا رویہ ہے؟
داریم با زلفت بتا وقت خوش و ایں قصہ را
مگشائے با باد صبا وقت مرا برہم مزن
اے بت تمہاری زلفوں کے ساتھ، بڑا اچھا وقت گزرتا ہے لیکن یہ بات بادصبا کو نہ بتانا اور میرا وقت ضائع نہ کرنا
از انتظارت دیدہ ہا شد خسروؔ بیچارہ را
اے یوسف فرخ لقا بوئے فرست از پیرہن
تمہارے انتظار میں بیچارے خسروؔ کی آنکھیں چلی گئی اے خوبصورت چہرے والے یوسف اپنے کپڑوں کی خشبو بھیجو۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.