اگر بہ گوشہ نشیناں نماید آں رخ خوب
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
اگر بہ گوشہ نشیناں نماید آں رخ خوب
بہ غمزہ دل برباید ز سالک مجذوب
اگر وہ گوشہ نشینوں کو اپنے شکل دیکھائے تو مجذوب سالک سے دل چرا لے
بلائے مردم اہل نظر بود چشمت
بناز اگر بدر آئی ز مکتب اے محبوب
تمہاری آنکھ اہل نظر کے لیے بلا کا کام کرتی ہے اے محبوب اگر تم ناز مکتب سے باہر نکل آؤ۔
دہان یار نیاید رقیب را در چشم
کہ خردہ بیں نبود ہیچ دیدہ معیوب
رقیب کی آنکھوں میں محبوب کا چہرہ نہیں آتا عیب دار آنکھیں چھوٹی چیزیں نہیں دیکھ سکتیں
فراق روئے چو تو یوسفی کسے داند
کہ روشنش شود آب دو دیدۂ یعقوب
تمہارے چیہرے کے فراق کو یوسف کی طرح کون لیتا ہے جس سے یعقوب کی دونوں آنکھوں کا پانی سفید ہو جاتا ہے۔
چو نامہ تو گشایم شود پر آبم چشم
بہ ہیچ رو نتوانم کہ خوانم آں مکتوب
تمہارا خط کھولتا ہوں، تو آنکھیں آنسوں سے بھر آتی ہیں پھر کسی طرح بھی میں تمہارا خط پڑھ نہیں پاتا
کشد برائے تو خسروؔ جفائے مدعیاں
کہ بہر دوست ز کرمان جفا کشد ایوب
تمہاری خاطر خسروؔ دعویٰ داروں کی جفائیں سہتا ہے جس طرح دوست کی خاطر ایوب کرمان کی جفا کاٹا ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.