اے ہدہد صبا بہ سبا می فرستمت
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
اے ہدہد صبا بہ سبا می فرستمت
بنگر کہ از کجا بہ کجا می فرستمت
اے باد صبا کے ہدہد! میں تجھے سبا میں بھیجتا ہوں
سمجھ لے، میں تجھے کہاں سے کہاں بھیج رہا ہوں
حیف ست طائرے چوں تو در خاکدان دہر
زیں جا بہ آشیان وفا می فرستمت
زمانہ کے خاکدان میں ، تجھ جیسے پرند کا رہنا ظلم ہے
میں تجھے اس جگہ سے وفا کے آشیانہ میں بھیج رہا ہوں
در راہ عشق مرحلۂ قرب و بعد نیست
می بینمت عیاں و دعا می فرستمت
عشق کے راستہ میں دوری اور نزدیکی کا معاملہ نہیں ہے
میں تجھے کھلم کھلا دیکھ رہا ہوں اور تیرے لیے دعا بھیج رہا ہوں
ہر صبح و شام قافلۂ از دعائے خیر
در صحبت شمال و صبا می فرستمت
ہر صبح اور شام کو دعائے خیر کا قافلہ
پروا اور پچھوا کے ساتھ تیرے لیے بھیج رہا ہوں
در روئے خود تفرج صنع خدا بہ کن
کائینۂ خدائے نما می فرستمت
اپنے چہرے میں خدا کی کاریگری کی سیر کر
میں تیرے پاس، خدا نما آئینہ بھیج رہا ہوں
تا لشکر غمت نہ کند ملک دل خراب
جان عزیز خود بہ فدا می فرستمت
تاکہ تیرے غم کا لشکر، دل کے ملک کو تباہ نہ کر دے
اس لیے میں اپنی پیاری جان کو تیرے پاس فدیہ میں بھیج رہا ہوں
ہر دم غمے فرست مرا و بہ گو بہ ناز
کیں تحفہ از برائے خدا می فرستمت
ہر دم میرے لیے غم روا نہ کر، اور ناز سے کہہ
کہ یہ تحفہ خدا کے لیے، تیرے پاس بھیج رہا ہوں
اے غائب از نظر کہ شدی ہم نشین دل
می گویمت دعا و ثنا می فرستمت
اے نظر سے غائب! کہ تو دل کا ہم نشیں ہے
میں تجھے دعا دیتا ہوں اور تیرے پاس تعریف بھیج رہا ہوں
تا مطرباں ز شوق منت آگہی دہند
قول و غزل بہ ساز و نوا می فرستمت
تا کہ گویے میرے عشق سے تجھے با خبر کردیں
قول اور غزل مع ساز اور آواز کے تیرے پاس بھیج رہا ہوں
ساقی بیا کہ ہاتف غیبم بہ مژدہ گفت
با درد صبر کن کہ دوا می فرستمت
اے ساقی ! آ غیبی ہاتف نے خوشخبری میں مجھ سے کہا ہے
درد پر صبر کر، کیوں کہ تیرے پاس دوا بھیج رہا ہوں
حافظؔ سرود مجلس ما ذکر خیر تست
تعجیل کن کہ اسپ و قبا می فرستمت
اے حافظؔ! ہماری مجلس کا گانا تیرا ذکر خیر ہے
جلدی کر، میں تیرے پاس گھوڑا، اور قبا بھیج رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.