اے خوش آں روزے کہ ما با یار خود خوش بودہ ایم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
اے خوش آں روزے کہ ما با یار خود خوش بودہ ایم
بادہ نوشاں زاں لب لعل شکروش بودہ ایم
کیا بات ہے اس دن کہ جب ہم اپنے یار کے ساتھ خوش ہیں۔ اور اس میٹھے لب سے شراب پی رہے ہیں۔
روئے او خوش خوش ہمی دیدیم و میدادیم جاں
جاں فدائے آں دمے کز روئے او خوش بودہ ایم
اسکا چہرہ خوش خوش دیکھتے تھے اور جان دیتے تھے اس لمحے پر جان قربان ہو جسمیں ہم اسکے چہرے کو دکھ کر خوش ہو رہے ہیں۔
قامت او تیر و قد او کماں ہر دو بہم
الغرض زاں شست زلفش در کشاکش بودہ ایم
اسکا قد اس کی قامت تیر اور کمان کی طرح ہے غرض اس کی زلفوں کے جال سے ہم کشاکش میں پھنسے ہوئے تھے۔
از خیال او کہ سر تا پائے باشد نقشبند
پائے تا سر ہمچو دیبائے منقش بودہ ایم
اس کے خیال سے جو سر سے پاؤں تک آپنی صورت جما چکاتھا ہم سر سے پاؤں تک منقش قالین بن گئے تھے۔
انقلاب چرخ بنگر کز پے یک روزہ دل
مدتے از محنت ہجراں مشوش بودہ ایم
آسمان کا انقلاب دیکھو کہ ایک دن کے دل کے لیے مدت سے ہجر کی مصیبت میں مبتلا رہے۔
بہر یک ساعت کہ دست اندر کف او داشتیم
روزہا از دوری او دست در کش بودہ ایم
اس ایک لمحے کے لیے جب اس کے ہاتھ میں ہمارا ہاتھ تھا، کئی دن تک اس کی دوری میں ہم نے ہاتھ جیب میں ڈال کر رکھے۔
سی و ہشت عمر در شش پنج غم شد سر بہ سر
شادماں زیں عمر روزے پنج یا شش بودہ ایم
عمر کے 38 سال غم کے شک وشبہات میں گزر گئے اس عمر سے ہم خوش ہیں جو پانچھ چھ روز یہ رہی ہے۔
ہر کسے گوید کہ سوزے داشت خسروؔ پیش از ایں
ایں زماں خاکستریم ار وقتے آتش بودہ ایم
ہر کوئی کہتا ہے کہ اس سے پہلے خسروؔ میں سوز تھا۔ ہم راکھ ہو چکے ہیں کبھی ہم آگ تھے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.