Sufinama

بہ دام زلف تو دل مبتلائے خویشتن است

حافظ

بہ دام زلف تو دل مبتلائے خویشتن است

حافظ

MORE BYحافظ

    بہ دام زلف تو دل مبتلائے خویشتن است

    بکش بہ غمزہ کہ اینش سزائے خویشتن است

    تیری زلف کےجال میں دل خود بخود مبتلا ہوا ہے

    ناز سے اس کو قتل کر دے یہی اس کی سزا ہے

    گرت ز دست بر آید مراد خاطر ما

    بدست باش کہ خیرے بجائے خویشتن است

    اگر ہمارے دل کی تمنا تیرے ہاتھ سے پوری ہو سکے

    تو جلد کر دے، اس لیے کہ اپنے کے ساتھ بھلائی ہے

    بجانت اے بت شیرین دہن کہ ہمچوں شمع

    شبان تیرہ مرادم فنائے خویشتن است

    اے میرے پیارے بت تیری جان کی قسم شمع کی طرح

    تاریک راتوں میں میرا مقصد خود کو فنا کر دینا ہے

    چو رای عشق زدی با تو گفتم اے بلبل

    مکن کہ آں گل خنداں برائے خویشتن است

    اے بلبل جب تونے عشق کرنے کی رائے قائم کی تو میں نے تجھ سے کہا تھا

    ایسا نہ کر اس لیے کہ یہ خود رو پھول اپنے لئے ہی ہیں

    بہ مشک چین و چگل نیست بوئے گل محتاج

    کہ نافہ اش ز بند قبائے خویشتن است

    پھول کا حسن چِین وچگل کے مشک کا محتاج نہیں ہے

    اس لیے کہ اس کے نافے خود اس کے بندقبا سے پیدا ہوتے ہیں

    مرو بہ خانۂ ارباب بے مروت دہر

    کہ کنج عافیت در سرائے خویشتن است

    زمانے کے بے مروت اصحاب کے گھر نہ جا

    اس لیےکہ تیری عافیت کا گوشہ اپنے گھر ہی میں ہے

    بہ سوخت حافظؔ او در شرط عشق بازیٔ او

    ہنوز برسر عہد و وفائے خویشتن است

    حافظؔ جل گیا اور عشق وجان کی بازی کی شرط میں

    ابھی تک اپنے عہد اور وفا پر قائم ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے