بہ دام زلف تو دل مبتلائے خویشتن است
بکش بہ غمزہ کہ اینش سزائے خویشتن است
تیری زلف کےجال میں دل خود بخود مبتلا ہوا ہے
ناز سے اس کو قتل کر دے یہی اس کی سزا ہے
گرت ز دست بر آید مراد خاطر ما
بدست باش کہ خیرے بجائے خویشتن است
اگر ہمارے دل کی تمنا تیرے ہاتھ سے پوری ہو سکے
تو جلد کر دے، اس لیے کہ اپنے کے ساتھ بھلائی ہے
بجانت اے بت شیرین دہن کہ ہمچوں شمع
شبان تیرہ مرادم فنائے خویشتن است
اے میرے پیارے بت تیری جان کی قسم شمع کی طرح
تاریک راتوں میں میرا مقصد خود کو فنا کر دینا ہے
چو رای عشق زدی با تو گفتم اے بلبل
مکن کہ آں گل خنداں برائے خویشتن است
اے بلبل جب تونے عشق کرنے کی رائے قائم کی تو میں نے تجھ سے کہا تھا
ایسا نہ کر اس لیے کہ یہ خود رو پھول اپنے لئے ہی ہیں
بہ مشک چین و چگل نیست بوئے گل محتاج
کہ نافہ اش ز بند قبائے خویشتن است
پھول کا حسن چِین وچگل کے مشک کا محتاج نہیں ہے
اس لیے کہ اس کے نافے خود اس کے بندقبا سے پیدا ہوتے ہیں
مرو بہ خانۂ ارباب بے مروت دہر
کہ کنج عافیت در سرائے خویشتن است
زمانے کے بے مروت اصحاب کے گھر نہ جا
اس لیےکہ تیری عافیت کا گوشہ اپنے گھر ہی میں ہے
بہ سوخت حافظؔ او در شرط عشق بازیٔ او
ہنوز برسر عہد و وفائے خویشتن است
حافظؔ جل گیا اور عشق وجان کی بازی کی شرط میں
ابھی تک اپنے عہد اور وفا پر قائم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.