بدام زلف او یک دم اگر زاہد چو ما افتد
بدام زلف او یک دم اگر زاہد چو ما افتد
برنگ سبحہ در ہر کار او صد عقدہ ہا افتد
اگر زاہد اس کی زلف میں ہماری طرح ایک لمحے کے لئے گرفتار ہوجائے
تو تسبیح کی طرح اس کے ہر کام میں سینکڑوں گرہیں پڑ جائیں
بایں دولت نباشد دسترس کوتاہ دستاں را
کہ دامان بلند یار در دست رسا افتد
کوتاہ دستوں کو یہ دولت ہرگز نہیں حاصل ہو سکتی
کہ یار کا بلند دامن اس دست رسا کے ہاتھ لگ جائے
نہ گردی گرد باد آسا بگرد سرکشی ہرگز
دریں جا از کدورت ہر کہ برخیزد زیا افتد
تو بگولے کی طرح سرکشی کے گرد گردش میں مت رہ
کیونکہ جو بھی کدورت سر اٹھاتا ہے گرادیا جاتا ہے
عجب تشویش دل رو دادہ است اے دردؔ زاہد را
کہ چوں تسبیح در دست آیدش از کف عصا افتد
اے دردؔ زاہد عجیب تشویش میں مبتلا ہے
جب بھی تسبیح اس کے ہاتھ میں آتی ہے ہاتھ سے گرجاتی ہے
- کتاب : دیوان فارسی حضرت خواجہ میر درد (Pg. 41 - E42)
- Author : خواجہ میر درد
- مطبع : مطبع انصاری دہلی (1892)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.