بہ رفت عمر و بہ سوئے خدائے روئے نکردم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
بہ رفت عمر و بہ سوئے خدائے روئے نکردم
بشد غنیمت و اوقات جستجوئے نکردم
عمر گزری اور میں نے اللہ کی طرف رخ نہیں کیا، ہر غنیمت میسر رہی لیکن میں نے جستجو نہیں کی۔
ز لوث فسق دل من چگونہ دست بشوید
بہ غسل جائے ندامت چو دیدہ جوئے نکردم
میرا دل گناہ کی لگن کو کیسے چھوڑے میں نے ندامت میں نہانے کے لیے اپنی آنکھوں کو ندی میں نہیں بنایا۔
سیاہ روئی خود را بہ آب دیدہ نشستم
بہ صف مرداں خود را سفید روئے نکردم
میں نے اپنا سیاہ آنکھوں کے پانی سے نہیں دھویا۔ مردوں کی صف میں میں نے خود کو سفید رو نہیں کیا۔
طریق شیر دلی ہائے شب رواں چہ شناس
کہ صبحتے دو سہ شبہ با سگان کوئے نکردم
میں رات کے مسافروں کی دلیری کو نہیں سمجھ سکتا۔ کیونکہ دو تین راتوں سے میں گلی کے کتوں سے بات نہیں کی۔
کجا بہ حضرت سلطاں قبول حال بیابد
سرے کہ در خم چوگان عشق گوئے نکردم
بادشاہ کے لیے وہ کیسے قابل قبول ہو سکتا ہے، جس سر کو میں نے عشق کے میدان میں گیند نہیں بنایا۔
دماغ کرد چنینم کہ طیب خلق ندانم
زکام داشت بر آنم کہ مشک بوئے نکردم
اس نے میرا دماغ ایسا کر دیا ہے کہ مجھے کسی چیز کی پرواہ نہیں مجھے زکام ہو گیا ہے اور میں نے خوشبو نہیں سونگھی ہے۔
بہ ترک خوئے بدم مدہند پند و لیکن
کنوں چگونہ کنم کز نخست خوئے نکردم
مجھے بری عادت ترک کرنے کی نصیحت کرتے ہیں لیکن اب کیسے ترک کر سکتا ہوں،، ابتدا میں میں نے ایسا نہیں کیا۔
تمام عمر برانداختم بہ کذب کہ ہرگز
بہ صدق پیش خدا قامت دو توئی نکردم
میں نے تمام عمر بھر جھوٹ پر گزار دی ہے اخلاص سے میں نے کبھی اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکایا نہیں ہے۔
وبال من ہمہ شعر آمد و دریغ کہ خسروؔ
نگفت خامش و من ترک گفتگوئے نکردم
میری شاعری میرے لیے وبال بن گئی مگر افسوس خسروؔ نے نہیں کہا کہ چپ ہو جاؤ اور میں نے بولنا بند نہیں کیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.