بلبلے برگ گلے خوش رنگ در منقار داشت
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
بلبلے برگ گلے خوش رنگ در منقار داشت
وندر آں برگ و نوا خوش نالہ ہائے زار داشت
ایک بلبل، ایک خوش رنگ پھول کی پتی چونچ میں لیے تھی
اور اس ساز و سامان میں ، اچھی طرح عاجزی سے نالے کر رہی تھی
گفتمش در عین فصل ایں نالہ و فریاد چیست
گفت ما را جلوۂ معشوق در ایں کار داشت
میں نے اس سے کہا، عین وصال میں یہ نالہ اور فریاد کیسی
وہ بولی معشوق کے جلوے نے ہمیں اس کام میں مصروف کر دیا ہے
یار اگر نہ نشست با ما نیست جائے اعتراض
پادشاہ کامراں بود از گدایاں عار داشت
اگر دوست ہمارے ساتھ نہ بیٹھا ، تو اعتراض کا کوئی موقع نہیں ہے
وہ کامیاب بادشاہ تھا، اس کو فقیروں سے عار آئی
عارفے کو سیر کرد اندر مقام نیستی
مست شد چوں مستئے از عالم اسرار داشت
جس عارف نے، مقام نیستی کی سیر کر لی
چوں کہ عالم اسرار کی، ایک مستی اس میں آئی، لہٰذا وہ مست ہو گیا
در نمی گیرد نیاز و عجز ما با حسن دوست
خرم آں کز نازنیناں بخت برخوردار داشت
دوست کے حسن میں ہماری عاجزی، اورنیازمندی اثر نہیں کرتی ہے
وہ خوش نصیب ہے جس نے نازنینوں سے بہرہ ور نصیبہ رکھا
خیز تا بر کلک آں نقاش جاں افشاں کنیم
کیں ہمہ نقش عجب در گردش پر کار داشت
اٹھ! تاکہ اس نقاش کے قلم پر ہم جان چھڑک دیں
اس لیے کہ یہ تمام عجیب نقش وہ پرکار کی گردش میں رکھتا تھا
گر مرید راہ عشقی فکر بدنامی مکن
شیخ صنعاں خرقہ رہن خانہ خمار داشت
اگر تو عشق کے راستے کا مرید ہے تو بدنامی کی فکر نہ کر
صنعان کے بزرگ نے، گدڑی شراب خانہ میں رہن کر دی تھی
وقت آں شیریں قلندر خوش کہ در اطوار سیر
ذکر تسبیح ملک در حلقۂ زنار داشت
اس شیریں قلندر کا وقت، کس قدر بہتر تھا کہ سیر کی حالت میں
فرشتہ کی تسبیح کا ذکر، زنار کے حلقہ میں رکھتا تھا
چشم حافظؔ زیر بام قصر آں حورے سرشت
شیوۂ جنات تجری تحتہا الانہار داشت
اس حور فطرت کے محل کے نیچے، حافظؔ کی آنکھ
جنات تجری تحتہا الانہار، کا طریقہ رکھتی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.