Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چہ پنداری کہ من از عاشقی بیگانہ خواہم شد

امیر خسرو

چہ پنداری کہ من از عاشقی بیگانہ خواہم شد

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: عمارہ علی

    چہ پنداری کہ من از عاشقی بیگانہ خواہم شد

    ز رسوائی اگرچہ در جہاں افسانہ خواہم شد

    تمہارا کیا خیال ہے کہ میں عاشقی چھوڑ دونگا اگرچہ میری رسوائی کا افسانہ ساری دنیا میں پھیل جائےگا۔

    ز بس زیباست لاف عشقبازی خود پرستاں را

    چو با عشق آشنا گشتم ز خود بیگانہ خواہم شد

    خود پرستوں کو عشق بازی کی باتیں زیب دیتی ہیں۔ میں جب عشق سے آشنا نہ ہنگا تو خود سے بیگانا ہو جاؤنگا۔

    گہے پیش رقیبان ستم گر گریہ خواہم کرد

    گہے در راہ مرغان خبر پروانہ خواہم شد

    کبھی ظالم رقیبوں کے سامنے روؤنگا اور کبھی جاننے والوں کے سامنے پروانہ بن جاؤنگا۔

    نگارا مست بگذشتے بکوئے زاہداں روزے

    بروں شد صوفی از مسجد کہ در مے خانہ خواہم شد

    اے محبوب تم ایک دن زاہدوں کی گلی سے مست ہو کے گزرے صوفی مسجد سے نکل آیا کہ تم مے خانے میں جاؤگے۔

    مگر لعل لبت بوسم چو مے در شیشہ جا آرم

    مگر جعد ترت گیرم چو مو در شانہ خواہم شد

    میں تمہارے ہونٹ چوموں تو یوں جیسے جام کے اندر شراب، کنگھی تمہارے گھنگھرالے بالوں میں اس طرح پیوست ہو گئی ہے جیسے بال شانے میں سما جانا چاہتے ہوں۔

    چو آتش می زنی در من سپند روئے تو گردم

    چو شمع جاں شدی گرد سرت پروانہ خواہم شد

    جب تم مجھ میں آگ لگاؤ تو میں تمہارے چہرے کا خواب بن جاؤں جب تم شمع جان بن جاؤ تو میں تمہارے گرد پروانے کی طرح پکڑ لگاؤں

    الا اے یاد شبگیری بہ گلبرگ بناگوشش

    مجنباں زلف زنجیرش کہ من دیوانہ خواہم شد

    اے رات کو چلنے والی ہوا اس کے کانوں کے قریب زلف کی زنجیر نہ ہلاؤ کہ میں دیوانہ ہو جاؤنگا۔

    سر اندر آستیں و تیغ در دست است خسروؔ را

    گر اکنوں بر سر کویت روم دیوانہ خواہم شد

    وہ خسروؔ کے لیے ہاتھ میں تلوار لیے اور سر آستینوں میں چھپائے ہوئے ہیں، اب اگر میں تمہاری گلی میں جاؤں پاگل ہو جاؤنگا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے