در سینہ دارم کوہ غم داند اگر یار ایں قدر
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
در سینہ دارم کوہ غم داند اگر یار ایں قدر
شاید کہ نپسندد دلش بر جان من بار ایں قدر
میرے سینے میں غم کا پہاڑ ہے اگر میرے یار کو یہ پتہ چل جائے شاید اس کا دل میری جان پر اتنا بوجھ پسند نہ کرے۔
بیچارۂ از دست شد آخر چہ کم گردد ز تو
گر باز گوئی اے صبا در حضرت یار ایں قدر
ایک بے چارہ اپنے آپ سے گیا، تم میں کیا کمی آجائے گی؟ اے صباء اگر تم ایک بار پھر میرے دوست کے سامنے کہہ دو۔
گر بہر چوں تو کعبۂ عمرے بدیدہ رہ روم
ہم سہل باشد جان من ایں مزد را کار ایں قدر
اگر تم کعبہ جیسے کیلئے، میں ساری عمر آنکھوں کے بل چلوں تو میری جان یہ کام بہترین معاوضہ ہوگا۔
از دیدہ زیر پائے تو چنداں فشاندم لعل و در
روزے نگفتی کائے فلاں ہست از تو بسیار ایں قدر
تمہارے قدموں کے نیچے میں نے اتنے موتی نچھاور کیے لیکن تم نے ایک دن یہ بھی نہیں کہا اے فلاں اتنا بہت ہے۔
گر چہ دلم خوں شد ز تو نے از تو میرنجد دلم
بودہ ست ما را دیدنی از چشم خوں بار ایں قدر
اگرچہ میرا دل تمہاری وجہ سے خون ہوا لیکن میرا دل تم سے رنجیدہ نہیں ہوا چشم خون بار سے یہ سب دیدنی تھا۔
با آنکہ زارم می کشی دشوار می ناید ترا
آنکہ ملامت می رسد از مات دشوار ایں قدر
باوجود س کہ تم مجھے زار کر کے مار رہے ہو، تمہیں مشکل نہیں لگتا کیونکہ ہماری ملامت کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
دریوزہ دارم خندہ ای از نقل دان پر نمک
مرہم بکن بہر خدا بر جان افگار ایں قدر
مجھے تمہارے منہ سے ایک مسکراہٹ کی بھیک چاہئے خدا کیلئے میری جان پر یہ مرہم رکھو۔
نالہ کہ خسروؔ می کند در آرزوئے روئے تو
کم نالد اندر فصل گل بلبل بہ گلزار ایں قدر
تمہارے چہرے کہ آرزو میں خسرو جو آہ و زاری کررہاہے فصل گل میں باغ میں ، بلبل اس سے کم آہ و زاری کرتی ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.