Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دیدم بلائے ناگہاں عاشق شدم دیوانہ ہم

امیر خسرو

دیدم بلائے ناگہاں عاشق شدم دیوانہ ہم

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: عمارہ علی

    دیدم بلائے ناگہاں عاشق شدم دیوانہ ہم

    جانم بہ جاں آمد ہمی از خویش و از بیگانہ ہم

    میں نے بلائے ناگہاں دیکھی میں عاشق ہو گیا، بلکہ دیوانہ بھی میری جان میں جان آئی اور میں اپنوں اور اپنوں سے بیگانا ہو گیا۔

    دیوانہ شد زو عشق ہم ناگہ بر آورد آتشی

    شد رخت شہری سوختہ خاشاک ایں ویرانہ ہم

    اس سے عشق بھی دیوانہ ہو گیا۔ اچانک ایسی آگ بھڑکی شہر کا سارا سامان جل گیا ویرانے کے سب خس و خاشاک جل گئے۔

    شمع اند خوباں کاہل دل دانند سوز‌ داغ شاں

    ایں چاشنی ہا اند کے دارد خبر پروانہ ہم

    خوبصورت لوگ شمع ہیں اور انکی تپش اہل دل جانتے ہیں اس لذت کا تھوڑا سا پتہ پروانے کو بھی ہونا چاہیئے۔

    ماندہ دو چشم من بہ رہ جانا مکن بیگانگی

    ایں خانہ اینک زان تو می بایدت آں خانہ ہم

    میری دونوں آنکھیں میری جان کے رستے پر لگی ہوئی ہیں۔ بیگانگی نہ کرو یہ گھر تمہارا ہی گھر ہے وہ گھر بھی تمہارا ہی ہے۔

    ز آئینہ مردم تا چرا گیرد خیالت را بہ بر

    بہر چہ در زلفت دود در غیرتم از شانہ ہم

    میں آئینہ سے چڑھتا ہوں، کہ وہ تیرے خیال کو اپنے اندر کیوں بسا لینے لگی تمہارے بالوں کے اندر کنگھی کیوں جاتی ہے مجھے اس بات سے بھی چڑھ ہے۔

    دو ابرویت سرہا بہم در کار دزدی ہائے دل

    دزدیدہ چشمک می زند آں نرگس مستانہ ہم

    تمہارے دونوں ابرو اکٹھے ہو کر دل چرانے کا کام کرتے ہیں۔ وہ نرگس مستانہ بھی چوری چوری آنکھ مارتی ہے۔

    ہنگام مستی و خوشی چوں بر حریفان طرب

    گہ گہ بہ بازی گل زنی سنگے بر ایں دیوانہ ہم

    اپنے دوستوں کے ساتھ مستی اور خوشی میں کبھی کبھی پھول پھینکتے ہو، مجھے دیوانے پر بھی پتھر پھینکو۔

    بر من جفاہا کز دلت آید چہ خواہی عذر آں

    رنجی کہ بردہ ست آسیا منت منہ بر دانہ ہم

    مجھ پر جو جفائیں تمہاری طرف سے آتی ہیں، انکا کیا عذر تلاش کرتے ہو چکی کو جو تکلیف اٹھانی پڑی اسکا احسان دانوں پر مت رکھو۔

    چوں خواب ناید ہر شبے خسروؔ فتادہ بر درت

    در ماہ و پرویں بنگرد غم گوید و افسانہ ہم

    ہر رات کو چونکہ اسے نیند نہیں آتی اس لئے خسروؔ تمہارے دروازے پر پڑا ہے۔ ستاروں کو دیکھتا رہتا ہے اور ان سے اپنا غم بیان کرتا ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے