دوش از مسجد سوئے مے خانہ آمد پیر ما
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
دوش از مسجد سوئے مے خانہ آمد پیر ما
چیست یاران طریقت بعد ازیں تدبیر ما
کل ہمارا پیر، مسجد سے مے خانہ کی طرف آ گیا
یاران طریقت اس کے بعد ہماری کیا تدبیر ہے؟
در خرابات مغاں ما نیز ہم منزل شویم
کیں چنیں رفت ست در عہد ازل تقدیر ما
آتش پرستوں کے شراب خانے میں ہم بھی پیر کے، ہم منزل ہو جائیں
اس لئے کہ ازل میں ہماری تقدیر اسی طرح بنی ہے
ما مریداں رو بہ سوئے کعبہ چوں آریم چوں
رو بہ سوئے خانۂ خمار دارد پیر ما
ہم مرید، کعبہ کی طرف رخ کیسے کریں جب کہ
ہمارا پیر، بھٹی کی جانب رخ رکھتا ہے
عقل اگر داند کہ دل در بند زلفش چوں خوش ست
عاقلاں دیوانہ گردند از پئے زنجیر ما
عقل کو اگر یہ معلوم ہو جائے کہ دل اس کی زلف کی قید
میں کیسا خوش ہے تو ہماری بیڑی کے لیے، عقل مند دیوانے بن جائیں
روئے خوبت آیتے از لطف بر ما کشف کرد
زاں سبب جز لطف و خوبی نیست در تفسیر ما
تیرے حسین چہرے نے مہربانی کی ایک آیت ہم پر کھول دی ہے
اس لیے مہربانی اور بھلائی کے سوا ہماری تفسیر میں کچھ بھی نہیں ہے
با دل سنگینت آیا ہیچ در گیرد شبے
آہ آتش بار و سوز نالۂ شب گیر ما
تیرے سنگین دل میں کسی رات کو کیا کچھ اثر کرے گی؟
ہماری آگ برسانے والی آہ، اور تمام رات کے نالے کی جلن
مرغ دل را صید جمعیت بہ دام افتادہ بود
زلف بہ کشادی و باز از دست شد نخچیر ما
دل کے پرندے کے لیے اطمینان کا شکار جال میں پھنسا تھا
تو نے زلف کھول دی، ہمارا شکار پھر ہمارے ہاتھ سے نکل گیا
باد بر زلف تو آمد شد جہاں بر من سیاہ
نیست از سودائے زلفت بیش ازیں توفیر ما
تیری زلف کو ہوا لگی، جہاں ہم پر تاریک ہو گیا
تیری زلف کے عشق میں اس سے زیادہ ہمارا حاصل وصول نہیں ہے
تیر آہ ما ز گردوں بہ گزرد جان عزیز
رحم کن بر جان خود پرہیز کن از تیر ما
اے جان عزیز ہماری آہ کا تیر آسمان سے گذر جاتا ہے
اپنی جان پر رحم کر، ہمارے تیر سے بچ
بر در مے خانہ خواہم گشت چوں حافظؔ مقیم
چوں خراباتی شد اے یار طریقت پیر ما
میں بھی حافظؔ کی طرح شراب خانہ کے دروازہ پر مقیم ہو جاؤں گا
جب کہ اے یار طریقت ہمارا پیر خراباتی ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.