گر زلف پریشانت در دست صبا افتد
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
گر زلف پریشانت در دست صبا افتد
ہر جا کہ دلے باشد برباد ہوا افتد
اگر تیری بکھری ہوئی زلف صبا کے ہاتھ پڑ جائے
جہاں بھی کوئی دل ہو، ہوا میں برباد ہو جائے
ما کشتیٔ صبر خود در بحر غم افگندیم
تا آخر ازیں طوفاں ہر تختہ کجا افتد
ہم نے اپنے صبر کی کشتی غم کے سمندر میں ڈال دی
دیکھئے!اس طوفان سے ہر تختہ کہاں پہونچے
ہر کس بہ تمنائے فال از رخ او گیرد
بر تختۂ فیروزی تا قرعہ کرا افتد
ہر شخص، تمنا میں اس کے رخ سے فال نکالتا ہے
دیکھئے، کامیابی کے تختے پر کس کا قرعہ پڑے
آں بادہ کہ دل ہا را از غم دہد آزادی
پر خون جگر گردد چوں دور بہ ما افتد
وہ شراب، جو دلوں کو غم سے آزادی دیتی ہے
جب ہماری باری آتی ہے، جگر کے خون سے پر ہوتی ہے
گر زلف سیاہت را من مشک ختن گفتم
در تاب مشو جاناں در گفتہ خطا افتد
اگر میں نے تیری سیاہ زلف کو ختن کا مشک کہہ دیا
تو اے جاناں!غصہ نہ کر، کہنے میں غلطی ہو جاتی ہے
حال دل حافظؔ شد از دست غم ہجرت
چوں عاشق سرگرداں کز دوست جدا افتد
تیرے ہجر کے غم کے ہاتھوں حافظؔ کے دل کا حال ایسا ہو گیا ہے
جیسا کہ وہ حیران عاشق جو دوست سے جدا ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.