گوہر مخزن اسرار ہمانست کہ بود
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
گوہر مخزن اسرار ہمانست کہ بود
حقۂ مہر بداں مہر و نشانست کہ بود
اسرار کے خزانے کا موتی وہی ہے جو تھا
محبت کی ڈبیہ اسی مہر اور نشان کے ساتھ ہے ، جو تھی
از صبا پرس کہ ما را ہمہ شب تا دم صبح
بوئے زلف تو ہماں مونس جانست کہ بود
صبا سے دریافت کر لے کہ ہمارے لیے پوری رات صبح تک
تیری زلف کی خوشبو اسی طرح جان کی مونس رہی، جیسے کہ تھی
طالب لعل و گہر نیست وگرنہ خورشید
ہم چناں در عمل معدن و کانست کہ بود
لعل اور گوہر کا کوئی طلب گار نہیں ہے، ورنہ سورج
معدن اور کان کے کام میں، اسی طرح لگا ہے جیسا کہ تھا
رنگ خون دل ما را کہ نہاں کرد خطت
ہم چناں از لب لعل تو عیانست کہ بود
ہمارے دل کے خون کا رنگ، جسے تیرے خط نے پوشیدہ کر دیا
تیرے لعل جیسے ہونٹ سے اسی طرح ظاہر ہے جیسا کہ تھا
عاشقاں محرم اسرار امانت باشند
لاجرم چشم گہر بار ہمانست کہ بود
عاشق تو امانت کے رازوں کے محرم ہوتے ہیں
لیکن آنکھ تو آنسو بہانے والی وہی ہے جو تھی
کشتۂ غمزۂ خود را بہ زیارت می آئی
زانکہ بے چارہ ہماں دل نگرانست کہ بود
تو اپنی ادا کے شہید کی زیارت کو آ
اس لیے کہ بے چارہ دل اسی طرح منتظر ہے جیسا کہ تھا
زلف ہندوئے تو گفتم کہ دگر رہ نہ زند
سالہا رفت و بداں سیرت شانست کہ بود
میں نے سمجھا کہ تیری کافر زلف پھر ڈاکہ نہ ڈالے گی
سالوں گزر گئے اور اسی عادت اور شان سے ہے جو کہ تھی
حافظاؔ باز نما قصۂ خونابۂ چشم
کہ دریں چشمہ ہماں آب روانست کہ بود
اے حافظؔ آنکھوں کے خون بہانے کا معاملہ پھر دکھا
اس لیے کہ اس چشمہ میں وہی پانی جاری ہے جو کہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.