ہر شب منم ز ہجر پریشاں و دیدہ تر
ہر شب منم ز ہجر پریشاں و دیدہ تر
دل از برم رمیدہ و من زو رمیدہ تر
ہر رات میں ہجر سے پریشان ہوں، اور میری آنکھیں بھیگتی ہیں میرا دل میرے پہلو سے نکل گیا ہے اور میں اس سے دور ہو گیا ہوں۔
افغاں ز تو کہ ہست بہ گوشت فغان من
ہر چند بیش می شنوی نا شنیدہ تر
افسوس تم پر کہ تمہارے کانوں میں میری آواز پڑی ہے اگرچہ تم جتنا زیادہ سنتے ہو اتنی ہی سنی ان سنی کرتے ہو۔
شیریں غمے است عشق ولیکن زماں کجاست
اے دل بہ گویمت کہ بخور لیک دیدہ تر
عشق ایک میٹھا غم ہے لیکن زمانا کہاں ہے۔ اے دل میں تم سے کہتا ہوں، کہ غم نہ کھاؤ لیکن میری آنکھیں تر ہیں۔
خلقے بہ راہ منتظرت جاں سپردہ اند
اے ترک مست دار عنان را کشیدہ تر
لوگ تمہارے راستے میں جان سپرد کرنے کے لیے منتظر ہیں۔ اے مدہوش ترک ذرا لگام کھینچ کر رکھو۔
تو فتنۂ زمانہ شدی ورنہ روزگار
بودہ ست پیش ازیں قدرے آرمیدہ تر
تم نے زمانہ میں فتنہ برپا کر دیا ہے ورنہ زمانہ اس سے پہلے کسی حد تک پر سکون تھا۔
اے دوست پردہ پوشیٔ مجنوں ز عقل نیست
کو راست دامنے ز گریباں دریدہ تر
اے دوست مجنوں کی پردہ پوشی عقل سے نہیں ہے۔ دامن تاریک ہے اور گریبان اور زیادہ چاک ہے۔
خسروؔ زمان رفتن و بردوش بار عشق
راہ دراز می روی آخر جریدہ تر
خسروؔ کوچ کا وقت ہے اور کندھوں پر عشق کا بوجھ ہے۔ راستہ لمبا ہے اور تم اکیلے چل پڑے ہو۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.