ہزار دشمنم ار می کنند قصد ہلاک
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
ہزار دشمنم ار می کنند قصد ہلاک
گرم تو دوستی از دشمناں نہ دارم باک
مجھے ہلاک کرنے کا اگر ہزاروں دشمن قصد کرتے ہیں
اگر تو میرا دوست ہے مجھے دشمنوں کی پروا نہیں ہے
مرا امید وصال تو زندہ می دارد
وگرنہ ہر دمم از ہجرتست بیم ہلاک
مجھے تیرے وصل کی امید زندہ رکھتی ہے
ورنہ ہر وقت مجھے تیرے ہجر سے ہلاکت کا ڈر ہے
نفس نفس اگر از باد نہ شنوم بویت
زماں زماں کنم از غم چو گل گریباں چاک
اگر ایک ایک سانس تیری خوشبو ہو ،اسے نہ سونگھوں
ہر وقت غم کی وجہ سے پھول کی طرح گریباں چاک کروں
رود بہ خواب دو چشم از خیال تو ہیہات
بود صبور دل اندر فراق تو خاشاک
تیرے خیال کو چھوڑ کر دونوں آنکھیں سو جائیں؟ نہیں نہیں
تیرے فراق میں دل صبور ہو جائے؟ نہیں نہیں
اگر تو زخم زنی بہ کہ دیگرے مرہم
وگر تو زہر دہی بہ کہ دیگرے تریاک
اگر تو زخمی کرے تو یہ بہتر ہے، دوسرے کے مرہم لگانے سے
اگر تو زہر دے یہ بہتر ہے دوسرے کے تریاق سے
ترا چناں کہ توئی ہر نظر کجا بیند
بہ قدر بینش خود ہر کسے کند ادراک
تو جیسا ہے، اس طرح تجھے ہر نظر کہاں دیکھ سکتی ہے؟
ہر شخص اپنی بینائی کے بہ قدر ادراک کرتا ہے
عناں نہ پیچم اگر می زنی بہ شمشیرم
سپر کنم سر و دستت نہ دارم از فتراک
اگر تو مجھے تلوار سے بھی مارے گا تو باگ نہ موڑوں گا
اپنے سر کو سپر بنا دوں گا اور تیرے فتراک سے ہاتھ ہٹاؤں گا
بہ چشم خلق عزیز آں گہے شوی حافظؔ
کہ بر درش بہ نہی روئے مسکنت بر خاک
اے حافظؔ مخلوق کی نگاہ میں تو اس وقت با عزت ہوگا
جب کہ اس کے در پر عاجزی سے چہرہ دھر دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.