Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

امشب بت ما بہ نزد ما بود

امیر خسرو

امشب بت ما بہ نزد ما بود

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: عمارہ علی

    امشب بت ما بہ نزد ما بود

    ماہش بہ وبال مبتلا بود

    آج رات ہمارا بت ہمارے پاس ہے، اسکا چاند اور بال میں مبتلا ہے۔

    در باغ وصال می گذشتم

    گل در چپ و سرو راستا بود

    میں باغ وصال میں سے گزر رہا تھا، بائیں طرف پھول تھے اور دائیں طرف سرو تھے۔

    ہوش‌ و دل و صبر باز آمد

    ایں ہر دو سہ چند گہ کجا بود

    ہوش، دل اور صبر واپس آ گئے، کچھ عرصے سے یہ دونوں تینوں کہاں تھے؟

    آں عیسیٰ اگر دمم ندادی

    امید بہ ریستن کرا بود

    وہ عیسیٰ اگر مجھے سانس نہ دیتا، تو جینے کی امید کس کو تھی۔

    در قبلۂ طاق ابروانش

    حاجت کہ بخواستم روا بود

    اسکے ابرو کی محراب میں میں نے جو بھی حاجت مانگی پوری ہوئی۔

    می رفت ولے از آب چشمم

    زنجیر مسلسلش بہ پا بود

    وہ جا رہا تھا، لیکن میری آنکھوں سے ایک مسلسل زنجیر اسکے پانوں میں تھی۔

    ناگہ بہ چمن رواں شد آں مہ

    چوں سرو کہ بر سر گیا بود

    اچانک وہ چاند چمن کی طرف روانا ہوا، جیسے سر سبزے کی طرف روانا ہوا ہو۔

    در خواب غلط بہ ماند خسروؔ

    کایں خواب مرا نہ بود یا بود

    خسروؔ اس غلط خواب میں مبتلا رہا کہ یہ خواب اسے آیا بھی ہے کہ نہیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے