Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کنوں کہ در چمن آمد گل از عدم بہ وجود

حافظ

کنوں کہ در چمن آمد گل از عدم بہ وجود

حافظ

MORE BYحافظ

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: قاضی سجاد حسین

    کنوں کہ در چمن آمد گل از عدم بہ وجود

    بنفشہ در قدم او نہاد سر بہ سجود

    اب جب کہ چمن میں پھول عدم سے وجود میں آیا

    بنفشہ نے اس کے قدم پر سجدہ میں سر دھرا

    بہ نوش جام صبوحی بہ نالۂ دف و چنگ

    بہ بوس غبغب ساقی بہ نغمۂ نے و عود

    دف اور چنگ کی تان پر صبح کی شراب کا جام پی

    ساقی کے چاہ غبغب کو بانسری اور سارنگی کے نغمہ پر چوم

    بہ باغ تازہ کن آئین دین زردشتی

    کنوں کہ لالہ بر افروخت آتش نمرود

    زردشتی دین کی رسموں کو باغ میں تازہ کر

    اب جب کہ لالہ نے نمرود کی آگ روشن کی ہے

    ز دست شاہد سیمیں عذار عیسیٰ دم

    شراب نوش و رہا کن حدیث عاد و ثمود

    چاندی جیسے رخسار والے، عیسیٰ جیسے سانس والے، معشوق کے ہاتھ سے

    شراب پی اور عاد و ثمود کے قصوں کو چھوڑ

    جہاں چو خلد بریں شد بہ دور سوسن و گل

    ولے چہ شود کہ در وے نہ ممکنست خلود

    سوسن اور عمل کے دور میں دنیا بہشت ہو گئی ہے

    لیکن کیا فائدہ، کہ اس میں ہمیشگی ممکن نہیں ہے

    شد از فروغ ریاحیں چو آسماں گلشن

    ز یمن اختر میمون و طالع مسعود

    پھولوں کے فروغ سے گلشن آسمان کی طرح ہو گیا ہے

    مبارک ستارے اور نیک نصیبہ کی برکت سے

    چو گل سوار شود بر ہوا سلیماں وار

    سحر گہہ مرغ در آید بہ نغمۂ داؤد

    جب پھول، سلیمان کی طرح ہوا پر سوار ہوتا ہے

    صبح کے وقت پرند ،نغمۂ داؤدی شروع کر دیتے ہیں

    بہ دور گل منشیں بے شراب و شاہد و چنگ

    کہ ہم چو دور بقا ہفتۂ بود معدود

    پھول کے موسم میں شراب اور معشوق اور چنگ کے بدون نہ بیٹھ

    اس لیے کہ زندگی کی طرح ایک ہفتہ بھی ، گنا چنا ہے

    بیار جام لبالب بہ یاد آصف عہد

    وزیر ملک سلیماں عماد دیں محمود

    آصف زمانہ کی یاد پر بھرا ہوا جام لا

    جو ملک سلیمان کا وزیر، عماد الدین محمود ہے

    بود کہ مجلس حافظؔ بہ یمن تربیتش

    ہر آنچہ می طلبد جملہ با شدش موجود

    ہو سکتا ہے کہ اس کی تربیت کی برکت سے حافظؔ کی مجلس

    جو کچھ چاہتی ہے وہ سب اس کے لیے موجود ہو جائے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے