خوشا شیراز و وضع بے مثالش
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
خوشا شیراز و وضع بے مثالش
خداونداں کہ دارا ز زوالش
شیراز اور اس کی بے مثال وضع کیسی اچھی ہے
اے خدا!اس کو زوال سے بچا
ز رکنا باد ما صد لوحش اللہ
کہ عمر خضر می بخشد زلالش
ہمارے رکناباد پر سو بار لوحش اللہ ہو
اس لیے کہ اس کا نیر، پانی خضر کو عمر بخشتا ہے
میان جعفرآباد و مصلیٰ
عبیر آمیز می آید شمالش
جعفرآباد اور مصلیٰ کے درمیان
رکناباد کی شمالی ہوا، مشک آمیز آتی ہے
بہ شیراز آ و فیض روح قدسی
بہ خواہ از مردم صاحب کمالش
شیراز میں آ جا اور جبرئیل کا فیض
طلب کر اس کے صاحب کمال انسانوں سے
کہ نام قند مصری برد آنجا
کہ شیریناں ندادند انفعالش
اس جگہ مصری قند کا کس نے نام لیا؟
کہ شیریں لب والوں نے اس کو شرمندہ نہیں کیا
صبا ز آں لولیٔ شنگول سرمست
چہ داری آگہی چونست حالش
اے صبا! اس مطربہ، شوخ مست کی
تو کیا خبر رکھتی ہے، اس کا حال کیسا ہے؟
مکن بیدار ازیں خوابم خدا را
کہ دارم عشرتے خوش با خیالش
خدا کے لیے مجھے اس نیند سے بیدار نہ کر
اس لیے کہ میرا اس کے خیال سے عمدہ میل جول ہو رہا ہے
گر آں شیریں پسر خونم بہ ریزد
دلا چوں شیر مادر کن حلالش
اگر وہ شیریں لڑکا میرا خوں بہا دے
اے دل!ماں کے دودھ کی طرح اس کے لیے حلال کر دے
چرا حافظؔ چو می ترسیدی از ہجر
نکردی شکر ایام وصالش
اے حافظؔ جب کہ تو اس کے ہجر سے ڈرتا تھا تو کیوں؟
اس کے وصال کے دنوں کا، تو نے شکریہ ادا نہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.