Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خواب ز چشم من بشد چشم تو بست خواب من

امیر خسرو

خواب ز چشم من بشد چشم تو بست خواب من

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: عمارہ علی

    خواب ز چشم من بشد چشم تو بست خواب من

    تاب نماندہ در تنم زلف تو برد تاب من

    میری آنکھوں سے نیند اڑ گئی تمہاری آنکھوں نے میری نیند بند کر دی میرے جسم میں طاقت نہیں رہ گئی تمہاری زلف نے میری طاقت چھین لی۔

    فتنۂ چشم تو ستد خواب مرا بہ عہد تو

    فتنہ چو خواب کم کند بہر چہ بردہ خواب من

    تمہارے عہد میں تمہاری آنکھ کے فتنے نے میری نیند ختم کر دی فتنہ اگر نیند کم کرتا ہے تو میرے خواب کیوں چرائے ہیں۔

    تشنۂ خوں فتنہ ام بسکہ بخوردن خون من

    دشمن آب دیدہ ام بسکہ بریخت آب من

    یہ فتنہ میرے خون کا پیاسا ہے اس نے میرا بہت خون پیا میری آنکھوں کے پانی کا دشمن ہے اس نے میرا بہت پانی بہایا۔

    درد سریت می دہد گریہ زار من بلے

    خود ہمہ درد سر بود حاصل ایں گلاب من

    میرا رونا دھونا تمہارے لیے درجۂ سر کا باعث بنتا ہے میرے اس گلاب کا حاصل خود ہی درد سر ہے۔

    سوزش خود چہ گویمت بسکہ بگفت دم بہ دم

    آتشیں دل بصد زباں حال دل کباب من

    میں اپنی جان تمہیں کیا بتاؤں لہذا دل کی تپش سو طرح سے میرے دل کا حال بیان کرتی ہے۔

    روز من از تو گشت شب ور غم روشنی خورم

    آہ جہاں فروز دل بس بود آفتاب من

    میرا دن تمہاری وجہ سے رات بن گیا میری آہ میرے لیے سورج بن گئی۔

    در شب ماہتاب اگر سگ ہمہ شب فغاں کند

    آں سگ بافغاں منم روئے تو ماہتاب من

    چاندنی رات میں اگر کوئی کتا بھونکتا ہے تو وہ بھوک نے والا کتا میں میں تمہارا چہرہ میرے لیے چاند ہے۔

    عمر شتاب می کند وقت وفائے عہد شد

    ہست ز عمر بے وفا بیشتر ایں شتاب من

    عمر جلدی جلدی گزر رہی ہے۔ وعدہ نبھانے کا وقت آ گیا ہے لیکن میں اس بے وفا عمر سے جلدی میں ہوں۔

    از تو ہمائے کے فتد سایہ بر آشیان ما

    چغد بہ حیلہ می پرد در وطن خراب من

    ہمارے آشیانے پر تمہارے ہما کا سایہ کہاں پڑتا ہے ہمارے وطن میں بہانے بہانے الو اڑتے ہیں۔

    دی در تو ہمی زدم لب بہ جفا کشادیم

    بخت در دگر گشود از پئے فتح باب من

    کل میں تمہارا دروازہ کھٹکھٹا رہا تھا اور تم نے غصے سے جواب دیا نصیب نے میری فتح کے لیے ایک اور دروازہ کھول دیا۔

    بوسۂ سوال کردمت بوسہ زدی بہ زیر لب

    گر نہ من ابلہم ہمیں بس نبود جواب من

    میں نے تم سے بوسہ کا سوال کیا اور تم نے زیر لب بوسہ دیا میں پاگل تو نہیں ہوں، یہ میری بات کا جواب نہیں تھا۔

    خسروؔ از انقلاب تو گرچہ کہ ماند بے سکوں

    ہم ز سکوں بہ دل شود ایں ہمہ انقلاب من

    تمہارے بدلنے سے خسروؔ بے سکون ہو گیا میرا یہ انقلاب میرے دل سے سکون ختم کر رہا ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے