Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ما بہ کوئے تو سگانیم و براہ تو خسیم

امیر خسرو

ما بہ کوئے تو سگانیم و براہ تو خسیم

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: عمارہ علی

    ما بہ کوئے تو سگانیم و براہ تو خسیم

    ایں کہ پیش تو پس است از ہمہ رو نیز پسیم

    ہم تمہارے رستے کے کتے ہیں اور تمہاری راہ کا ایک تنکا ہیں، یہ جو تمہارا پیش وپس ہے ہم اس سب سے پیچھے ہیں۔

    بہر یک سجدہ براہ تو سراسر عشقیم

    بہر یک بوسہ بہ پائے تو لبالب ہوسیم

    تمہارے رستے میں ایک سجدہ کے لیے ہم سراسر عشق ہیں۔ تمہارے پاؤں پر ایک بوسے کے لیے ہم پورے کے پورے بوسے بنے ہوئے ہیں۔

    دیگراں را چہ کنی گرد رخ خویش سپند

    کز پے سوختنی ہم من و دل ہر دو بسیم

    دوسروں کو اپنے چہرے کے گرد خودسپند بناتے ہو، جلنے کے لیے میں اور میرا دل کافی ہے۔

    گر نوازند رقیبان تو ما را خاکیم

    ور بسوزند بسوزیم کہ خاشاک‌ و خسیم

    اگر تمہارے رقیب ہمیں نوازے تو ہم خاک ہیں، اور اگر جلائیں تو ہم جل جائیں کیونکہ ہم خس وخاشاک ہیں۔

    ما کہ باشیم کہ ما را سگ خود نام نہی

    ایں سخن با دگرے گوئی کہ ما ہیچ کسیم

    ہم کون ہوتے ہیں کہ تم ہمیں اپنا کتا کہو، یہ لفظ کسی اور سے کیوں کہ ہم کچھ بھی نہیں۔

    درمیاں ہیچ نہ و خشک زبانی بہ دہاں

    عالمے کردہ پر آواز تو گوئی جرسیم

    درمیان میں کچھ بھی نہیں ہے اور منہ میں خشک زبان دنیا میں خود کو تمہاری آواز سے بھر لیا ہے جیسے ہم جرس ہوں۔

    عذر تقصیر نخواہیم کہ از خدمت رفت

    گر خدا خواستہ باشد کہ بہ خدمت برسیم

    ہم اپنے جرم کی معافی نہیں چاہتے کیونکہ یہ خدمت سے ہو گیا۔ کبھی اگر خدا کرے کہ وہ ہمیں خدمت کے لیے بلائیں۔

    بہ یکے جرعۂ مے باز خر از خود ما را

    کہ بہ بازار فنا در گرو یک نفسیم

    شراب کے ایک گھونٹ کے ایک بدلے ہمیں ہم سے خرید لو کہ بازار فنا میں ہم ایک سانس بدلے میں گروی رکھے ہوئے ہیں۔

    تو ہمائے بہ کرم سایہ فگن بر خسروؔ

    کہ ز نا چیزے چوں سایۂ پر مگسیم

    تم ہما ہو اپنے کرم کا سایا خسروؔ پر ڈالو کیونکہ ہم انکسار میں مکھی کے پر کے سائے کی طرح ہیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے