من سرو ندیدم کہ بہ بالائے تو ماند
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
من سرو ندیدم کہ بہ بالائے تو ماند
بالائے تو سروے ست کہ گل می شگفاند
میں نے ایسا کوئی سرو نہیں دیکھا جو قد وقامت میں تم جیسا ہو تمہارا قد ایسا سرو ہے جس پر پھول کھلتے ہیں۔
ترسم کہ بہ کام دل دشمن بہ نشینم
با آنکہ فلک با تو بہ کامم بنشاند
مجھے ڈر ہے کہ میں دشمن کے لیے کامیابی کا سبب نہ بن جاؤں اگر آسمان تمہیں میرے حوالے کر دے۔
فریاد کہ از تشنگیم جاں بہ لب آمد
کس نیست کہ آبے بہ لب تشنہ رساند
افسوس پیاس سے میری جان لبوں پے آئی ہے۔ کوئی ایسا نہیں جو میرے پیاسے لبوں سے پانی لگائے۔
فریاد کہ بیداد ز حد بردی و از تو
فریاد رسے نیست کہ دادم بستاند
فریاد کہ تم نے ظلم کرنے کی حد کر دی اور کوئی ایسا فریاد رس نہیں جو میری مد کرے
دیوانہ در سلسلہ گر بوئے تو یابد
دیوانہ شود سلسلہ در ہم گسلاند
زنجیروں میں جکڑا دیوانہ تمہاری خوشبو پاے تو وہ دیوانہ ہو جائے اور وہ زنجیریں توڑ دے۔
وقت است کہ بیدار شود دیدہ بختم
و ز چنگ غم و درد و عذابم برہاند
وہ وقت آ گیا ہے کہ میرے نصیب کی آنکھ کھل جائے اور مجھے غم اور درد اور عذاب سے نجات مل جائے۔
آسان شود ایں مشکل درویش تو امشب
کاحوال جہاں جملہ بہ یک حال نہ ماند
تمہارے اس درویش کی مشکل آسان ہو جائے کیونکہ دنیا کے حالات ہمیشہ ایک سے نہیں رہتے۔
ما بندۂ خسروؔ کہ بہ سختی بہ نہد دل
ہم عاقبتش بخت بمقصود رساند
ہم خسروؔ کے غلام ہیں۔ وہ بڑی دلجمعی سے دل لگاتا ہے۔ اور آخر اسے منزل مقصود مل جاتی ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.