مژدہ اے دل کہ مسیحا نفسے می آید
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
مژدہ اے دل کہ مسیحا نفسے می آید
کہ ز انفاس خوشش بوئے کسے می آید
اے دل! خوش خبری ہو کہ اک مسیحا جیسے سانس والا آتا ہے
اس لئے کہ اس کے بہترین سانسوں سے کسی کی خوشبو آ رہی ہے
از غم و درد مکن نالہ و فریاد کہ دوش
زدہ ام فالے و فریاد رسے می آید
غم اور درد سے نالہ اور فریاد نہ کر اس لیے کہ کل رات
میں نے فال نکالی ہے اور ایک فریاد رس آ رہا ہے
ز آتش وادی ایمن نہ منم خرم و بس
موسیٰ ایں جا بہ امید قبسے می آید
وادیٔ ایمن کی آگ سے صرف میں ہی خوش نہیں ہوں
موسیٰ بھی اس جگہ چنگاری کی امید میں آتا ہے
ہیچ کس نیست کہ در کوئے تو اش کارے نیست
ہر کس اینجا بہ امید ہوسے می آید
کوئی شخص ایسا نہیں ہے جس کا تیرے کوچہ میں کوئی کام نہ ہو
اس جگہ ہر شخص ایک ہوس کی امید میں آتا ہے
کس نہ دانست کہ منزل گہ معشوق کجاست
ایں قدر ہست کہ بانگ جرسے می آید
کوئی نہیں جانتا کہ معشوق کی منزل کہاں ہے؟
بس اتنا ہے، کہ گھنٹے کی آواز آتی ہے
جرعۂ دہ کہ بہ مے خانۂ ارباب کرم
ہر حریفے ز پئے ملتمسے می آید
ایک گھونٹ دے، اس لیے کہ سخیوں کے شراب خانہ میں
ہر دوست، ایک آرزو لے کر آتا ہے
خبر بلبل ایں باغ مپرسید کہ من
نالۂ می شنوم کز قفسے می آید
اس باغ کے بلبل کی بات نہ پوچھو، اس لیے کہ میں
ایک نالہ سن رہا ہوں، جو ایک پنجرے سے آتا ہے
دوست را گر سر پرسیدن بیمار غم ست
گو بیا خوش کہ ہنوزش نفسے می آید
اگر دوست کو غم کے بیمار کو پوچھنے آنے کا خیال ہے
تو کہہ دو خوشی سے آجائے، اس لیے کہ ابھی اس کی سانس چل رہی ہے
یار دارد سر صید دل حافظؔ یاراں
شاہبازے بہ شکار مگسے می آید
اے دوستو!محبوب کو حافظؔ کے دل کے شکار کرنے کا خیال ہے
ایک شہباز، ایک مکھی کے شکار کے لیے آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.