Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مژدہ اے دل کہ مسیحا نفسے می آید

حافظ

مژدہ اے دل کہ مسیحا نفسے می آید

حافظ

MORE BYحافظ

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: قاضی سجاد حسین

    مژدہ اے دل کہ مسیحا نفسے می آید

    کہ ز انفاس خوشش بوئے کسے می آید

    اے دل! خوش خبری ہو کہ اک مسیحا جیسے سانس والا آتا ہے

    اس لئے کہ اس کے بہترین سانسوں سے کسی کی خوشبو آ رہی ہے

    از غم و درد مکن نالہ و فریاد کہ دوش

    زدہ ام فالے و فریاد رسے می آید

    غم اور درد سے نالہ اور فریاد نہ کر اس لیے کہ کل رات

    میں نے فال نکالی ہے اور ایک فریاد رس آ رہا ہے

    ز آتش وادی ایمن نہ منم خرم و بس

    موسیٰ ایں جا بہ امید قبسے می آید

    وادیٔ ایمن کی آگ سے صرف میں ہی خوش نہیں ہوں

    موسیٰ بھی اس جگہ چنگاری کی امید میں آتا ہے

    ہیچ کس نیست کہ در کوئے تو اش کارے نیست

    ہر کس اینجا بہ امید ہوسے می آید

    کوئی شخص ایسا نہیں ہے جس کا تیرے کوچہ میں کوئی کام نہ ہو

    اس جگہ ہر شخص ایک ہوس کی امید میں آتا ہے

    کس نہ دانست کہ منزل گہ معشوق کجاست

    ایں قدر ہست کہ بانگ جرسے می آید

    کوئی نہیں جانتا کہ معشوق کی منزل کہاں ہے؟

    بس اتنا ہے، کہ گھنٹے کی آواز آتی ہے

    جرعۂ دہ کہ بہ مے خانۂ ارباب کرم

    ہر حریفے ز پئے ملتمسے می آید

    ایک گھونٹ دے، اس لیے کہ سخیوں کے شراب خانہ میں

    ہر دوست، ایک آرزو لے کر آتا ہے

    خبر بلبل ایں باغ مپرسید کہ من

    نالۂ می شنوم کز قفسے می آید

    اس باغ کے بلبل کی بات نہ پوچھو، اس لیے کہ میں

    ایک نالہ سن رہا ہوں، جو ایک پنجرے سے آتا ہے

    دوست را گر سر پرسیدن بیمار غم ست

    گو بیا خوش کہ ہنوزش نفسے می آید

    اگر دوست کو غم کے بیمار کو پوچھنے آنے کا خیال ہے

    تو کہہ دو خوشی سے آجائے، اس لیے کہ ابھی اس کی سانس چل رہی ہے

    یار دارد سر صید دل حافظؔ یاراں

    شاہبازے بہ شکار مگسے می آید

    اے دوستو!محبوب کو حافظؔ کے دل کے شکار کرنے کا خیال ہے

    ایک شہباز، ایک مکھی کے شکار کے لیے آتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے