Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

راہے بزن کہ آہے بر ساز آں تواں زد

حافظ

راہے بزن کہ آہے بر ساز آں تواں زد

حافظ

MORE BYحافظ

    راہے بزن کہ آہے بر ساز آں تواں زد

    شعرے بہ خواں کہ با آں رطل گراں تواں زد

    کوئی ساز چھیڑ جس کے نغمہ پر آہ کی جا سکے

    کوئی شعر پڑھ جس پر بوجھل پیالہ پیا جا سکے

    بر آستان جاناں گر سر تواں نہادن

    گل بانگ سر بلندی بر آسماں تواں زد

    اگر معشوق کے در پر سر دھرا جا سکے

    سر بلندی کا نعرہ آسمان تک پہنچایا جا سکتا ہے

    قد خمیدۂ ما سہلت نماید اما

    بر چشم دشمنانت تیر از کماں تواں زد

    ہمارا کبڑا قد تجھے حقیر نظر آتا ہے لیکن

    تیرے دشمنوں کی آنکھوں پر کمان سے تیر مارا جا سکتا ہے

    در خانقہ نہ گنجد اسرار عشق بازی

    جام مے مغانہ ہم با مغاں تواں زد

    عشق اور مستی کے راز خانقاہ میں نہیں سما سکتے

    مغوں کی شراب کا جام مغوں کے ساتھ ہی پیا جا سکتا ہے

    درویش را نہ باشد منزل سرائے سلطاں

    مائیم و کہنہ دلقے کاتش دراں تواں زد

    فقیر کو بادشاہ کی منزل سرائے حاصل نہیں ہوتی ہے

    ہم ہیں اور پرانی گدڑی کہ اس میں آگ لگائی جا سکتی ہے

    اہل نظر دو عالم در یک نظر ببازد

    عشقست و داد اول بر نقد جاں تواں زد

    اہلِ نظر دونوں جہان کو ایک نظر میں ہار دیتے ہیں

    عشق ہے اور پہلی بازی، نقدِ جان پر لگائی جا سکتی ہے

    گر دولت وصالت خواہد درے کشودن

    سرہا برین تخیل بر آستاں تواں زد

    اگر تیرے وصال کی دولت دروازہ کھول لینا چاہے

    اس خیال سے بہت سے سر چوکھٹ پر مارے جا سکتے ہیں

    با عقل و فہم و دانش داد سخن تواں داد

    چوں جمع شد معانی گوئے بیاں تواں زد

    عقل اور سمجھ اور دانش سے سخن کی داد دی جا سکتی ہے

    جب معانی جمع ہو جائیں تو بیان کی گیند جیتی جا سکتی ہے

    شد رہزنے سلامت زلف تو ویں عجب نیست

    گر راہزن تو باشی صد رواں تواں زد

    تیرے زلف سلامتی کی راہزن بن گئی اور یہ تعجب کی بات نہیں

    اگر راہزن تو ہو تو سو قافلے لوٹے جا سکتے ہیں

    از شرم در حجابم ساقی تلطفے کن

    باشد کہ بوسۂ چند بر آں دہاں تواں زد

    میں شرم کی وجہ سے پردے میں ہوں، ساقی مہربانی کردے

    ہو سکتا ہے کہ اس منہ کے چند بوسے لئے جا سکیں

    بر عزم کامرانی فال بزن چہ دانی

    ممکن کہ گوئے دولت در ایں جہاں تواں زد

    اگر تو جانتا ہے کامیابی کے ارادہ پر فال نکال

    ہو سکتا ہے کہ خوش قسمتی کی گیند اس درمیان میں تو جیت لے جائے

    عشق و شباب و رندی مجموعۂ مرادست

    ساقی بیا کہ جام در ایں زماں تواں زد

    عشق اور جوانی اور رندی تمنا کا مجموعہ ہے

    اے ساقی! آ جا اس زمانہ میں ایک جام پیا جا سکتا ہے

    حافظؔ بہ حق قرآں کز رزق و شیر باز آ

    باشد کہ گوئے عیشی در ایں میاں تواں زد

    حافظؔ تجھے قرآن کے حق کی قسم ہے مکر اور فریب سے باز آ جا

    ہو سکتا ہے کہ عیش کی گیند اس دوران میں تو جیت لے جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے