راہے بزن کہ آہے بر ساز آں تواں زد
شعرے بہ خواں کہ با آں رطل گراں تواں زد
کوئی ساز چھیڑ جس کے نغمہ پر آہ کی جا سکے
کوئی شعر پڑھ جس پر بوجھل پیالہ پیا جا سکے
بر آستان جاناں گر سر تواں نہادن
گل بانگ سر بلندی بر آسماں تواں زد
اگر معشوق کے در پر سر دھرا جا سکے
سر بلندی کا نعرہ آسمان تک پہنچایا جا سکتا ہے
قد خمیدۂ ما سہلت نماید اما
بر چشم دشمنانت تیر از کماں تواں زد
ہمارا کبڑا قد تجھے حقیر نظر آتا ہے لیکن
تیرے دشمنوں کی آنکھوں پر کمان سے تیر مارا جا سکتا ہے
در خانقہ نہ گنجد اسرار عشق بازی
جام مے مغانہ ہم با مغاں تواں زد
عشق اور مستی کے راز خانقاہ میں نہیں سما سکتے
مغوں کی شراب کا جام مغوں کے ساتھ ہی پیا جا سکتا ہے
درویش را نہ باشد منزل سرائے سلطاں
مائیم و کہنہ دلقے کاتش دراں تواں زد
فقیر کو بادشاہ کی منزل سرائے حاصل نہیں ہوتی ہے
ہم ہیں اور پرانی گدڑی کہ اس میں آگ لگائی جا سکتی ہے
اہل نظر دو عالم در یک نظر ببازد
عشقست و داد اول بر نقد جاں تواں زد
اہلِ نظر دونوں جہان کو ایک نظر میں ہار دیتے ہیں
عشق ہے اور پہلی بازی، نقدِ جان پر لگائی جا سکتی ہے
گر دولت وصالت خواہد درے کشودن
سرہا برین تخیل بر آستاں تواں زد
اگر تیرے وصال کی دولت دروازہ کھول لینا چاہے
اس خیال سے بہت سے سر چوکھٹ پر مارے جا سکتے ہیں
با عقل و فہم و دانش داد سخن تواں داد
چوں جمع شد معانی گوئے بیاں تواں زد
عقل اور سمجھ اور دانش سے سخن کی داد دی جا سکتی ہے
جب معانی جمع ہو جائیں تو بیان کی گیند جیتی جا سکتی ہے
شد رہزنے سلامت زلف تو ویں عجب نیست
گر راہزن تو باشی صد رواں تواں زد
تیرے زلف سلامتی کی راہزن بن گئی اور یہ تعجب کی بات نہیں
اگر راہزن تو ہو تو سو قافلے لوٹے جا سکتے ہیں
از شرم در حجابم ساقی تلطفے کن
باشد کہ بوسۂ چند بر آں دہاں تواں زد
میں شرم کی وجہ سے پردے میں ہوں، ساقی مہربانی کردے
ہو سکتا ہے کہ اس منہ کے چند بوسے لئے جا سکیں
بر عزم کامرانی فال بزن چہ دانی
ممکن کہ گوئے دولت در ایں جہاں تواں زد
اگر تو جانتا ہے کامیابی کے ارادہ پر فال نکال
ہو سکتا ہے کہ خوش قسمتی کی گیند اس درمیان میں تو جیت لے جائے
عشق و شباب و رندی مجموعۂ مرادست
ساقی بیا کہ جام در ایں زماں تواں زد
عشق اور جوانی اور رندی تمنا کا مجموعہ ہے
اے ساقی! آ جا اس زمانہ میں ایک جام پیا جا سکتا ہے
حافظؔ بہ حق قرآں کز رزق و شیر باز آ
باشد کہ گوئے عیشی در ایں میاں تواں زد
حافظؔ تجھے قرآن کے حق کی قسم ہے مکر اور فریب سے باز آ جا
ہو سکتا ہے کہ عیش کی گیند اس دوران میں تو جیت لے جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.