رفتی از پیش من و نقش تو از پیش نرفت
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
رفتی از پیش من و نقش تو از پیش نرفت
کیست کو دید بہ رخسار تو و ز خویش نرفت
تم میرے پاس سے چلے گئے لیکن تمہارا تصور نہیں گیا کون ہے وہ جس نے تمہارے رخسار دیکھے اور اپنے آپ سے نہ گیا۔
تا ترا دیدم کم رفت خیالت ز دلم
کم چہ باشد کہ خود خاطر من خویش نرفت
جب سے میں نے تمہیں دیکھا ہے تمہارا خیال کم ہی میرے دل سے نکلا ہے کم کیا نکلنا خدا میرا خیال ہی کسی اور طرف نہیں گیا
ہیچ گاہے بہ سوئے بندہ نیائی آری
ہیچ کارے بہ مراد دل درویش نرفت
کبھی بھی تم بندے کی طرف نہیں آئے کبھی بھی مجھ فقیر کی خواہش پوری نہیں ہوئی۔
شب کنی وعدہ و فردات ز خاطر بہ رود
از تو ایں ناز و فراموشی و فرویش نرفت
رات کو تم وعدہ کرتے ہو اور صبح بھول جاتے ہو۔ تمہاری یہ ادائیں اور بھول جانے کی عادت نہ گئی۔
بے سبب نیست گذرگاہے خیالت بر من
بے سبب گرگ مکابر بہ سوئے میش نرفت
تمہارے خیال کا میری طرف آنا بے سبب نہیں ہے۔ بھیڑیا بے سبب بھیڑ کی طرف نہیں آتا
من رسوا شدہ را خودکش و مفگن بہ رقیب
کہ بدیں روز کسے پیش بد اندیش نرفت
مجھ رسوا کو خود مارو اور رقیب پر نہ چھوڑے کیونکہ اس دن کوئی بد اندیش کے پاس نہیں جاتا۔
دل بہ مرہم چہ گذاریم کہ بر یاد لبت
ہیچ وقتے دل ما را نمک از ریش نرفت
ہم مرہم پر دل کیا رکھیں کہ تمہارے ہونٹوں کی یاد کبھی بھی ہمارے زخموں پر نمک چھکڑنے سے باز نہیں آئی۔
خسرواؔ تن زن و بنشیں پس کار خود ازانک
جگرت خوں شد و کار دلت از پیش نرفت
اے خسروؔ زور لگاؤ اور اپنے کام کا پیچھا کرو کیونکہ تمہارا جگر خون ہو گیا ہے اور تمہارے کام میں پیش رفت نہیں ہوئی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.