Sufinama

روضۂ خلد بریں خلوت درویشان است

حافظ

روضۂ خلد بریں خلوت درویشان است

حافظ

MORE BYحافظ

    روضۂ خلد بریں خلوت درویشان است

    مایۂ محتشمی خدمت درویشان است

    درویشوں کی خلوت خلدِ بریں کا باغیچہ ہے

    درویشوں کی خدمت عزت کا سرمایہ ہے

    گنج عزلت کہ طلسمات عجایب دارد

    فتح آں در نظر ہمت درویشان است

    گوشۂ تنہائی جو عجائبات کے طلسم رکھتا ہے

    اس کی کشادگی درویشوں کی توجہ کی نظر میں ہے

    قصر فردوس کہ رضوانش بہ دربانی رفت

    منظرے از چمن نزہت درویشان است

    جنت کا وہ محل جس کی دربانی کے لئے رضوان پہنچا

    درویشوں کی سیر کے چمن کا ایک منظر ہے

    آں چہ زر می شود از پرتو آں قلب سیاہ

    کیمیائیست کہ در صحبت درویشان است

    جس کے سایے سے سیاہ دل سونا بن جاتا ہے

    ایک ایسی کیمیا ہے جو درویشوں کی صحبت میں ہے

    واں کہ پیشش بہ نہد تاج تکبر خورشید

    کبریائیست کہ در حشمت درویشان است

    جس کے سامنےسورج تکبر کا تاج اتار پھینکے

    وہ ایسی بڑائی ہے جو درویشوں کی دولت میں ہے

    دولتے را کہ نباشد غم از آسیب زوال

    بے تکلف بشنو دولت درویشان است

    وہ دولت جس کو زوال کے خطرہ کا غم نہ ہو

    بے تکلف سن لے وہ درویشوں کی دولت ہے

    اے تونگر مفروش ایں ہمہ نخوت کہ ترا

    سروری در کف ہمت درویشان است

    اے مالدار تکبر کی رونمائی نہ کر اس لیے کہ تیری

    سرداری درویشوں کی توجہ کے پہلو میں ہے

    خسروا قبلۂ حاجات جہانند ولے

    سببش بندگیٔ حضرت درویشان است

    بادشاہ جہاں کے قبلۂ حاجات ہیں لیکن

    اس کا سبب درویشوں کے دربار کی غلامی ہے

    روئے مقصود کہ شاہان جہاں می طلبند

    مظہرش آئینۂ طلعت درویشان است

    جس مقصود کے چہرے کے دنیا کے بادشاہ طالب ہیں

    اس کا مظہر درویشوں کے چہرے کا آئینہ ہے

    گنج قاروں کہ فرو می رود از قہر ہنوز

    خواندہ باشی تو کہ از غیرت درویشان است

    قارون کا خزانہ جو اب تک قہر کی وجہ سے دھنس رہا ہے

    تونے پڑھا ہوگا کہ درویشوں کی غیرت کی وجہ سے ہے

    از کراں تا بہ کراں لشکرے ظلمست اگر

    از ازل تا ابد فرصت درویشان است

    اگر ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک ظلم کا لشکر ہے

    تو ازل سے ابد تک درویشوں کو فرصت حاصل ہے

    حافظؔ ایں جا بہ ادب باش کہ سلطان و ملک

    ہمہ از بندگیٔ حضرت درویشان است

    حافظؔ اس جگہ ادب سے رہ اس لیےکہ بادشاہ اور فرشتے

    سب کے سب درویشوں کے دربار کی غلامی میں ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے