Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سفر کردم بہر شہرے دویدم

رومی

سفر کردم بہر شہرے دویدم

رومی

سفر کردم بہر شہرے دویدم

چو شہر عشق من شہرے نہ دیدم

میں نے بہت سفر کیا اور شہر شہر کا چکر لگایا

عشق کے شہر کی طرح میں نے کوئی شہر نہیں دیکھا

ندانستم ز اول قدر آں شہر

ز نادانی بسے غربت کشیدم

مجھے پہلے اس شہر کے مرتبے کا علم نہیں ہوا

میں نے نادانی میں اجنبیت کی زندگی گزاری

بغیر از عشق آواز دہل بود

ہر آوازے کہ در عالم شنیدم

میں دنیامیں جو بھی آواز سنی وہ مجھے

بغیر عشق کے ڈھول کی آوز لگی

بسے گفتم کہ من آنجا نخواہم

بسے نالیدم و جامہ دریدم

میں نے بہت کہا کہ میں اس جگہ جانا نہیں چاہتا

میں نے بہت گریہ و زاری کی اور کپڑے پھاڑے

فسون او جہاں را بر جہاند

کہ باشم من کہ من بس ناپدیدم

اس کا جادو پوری دنیا پر حاوی ہے

میری کیا حیثیت، میں کچھ بھی نہیں ہوں

بگویم جاں برو ہر جا کہ خواہی

قلم بہ شکست چوں ایں جا رسیدم

میں کہتا ہوں میری جاں تجھے جہاں جانا ہو جاؤ

میں جب اس بات پر پہنچا تو قلم ٹوٹ گیا

مأخذ :
  • کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 505)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے