باز آمدم باز آمدم از پیش آں یار آمدم
در من نگر در من نگر مہر تو غم خوار آمدم
میں لوٹ آیا، میں لوٹ آیا، میں اپنے یار کے پاس سے لوٹ آیا
مجھے دیکھو، مجھے دیکھو، میں تمہارے غم کو دور کرنے آ گیا
شاد آمدم شاد آمدم وز جملہ آزاد آمدم
چندیں ہزاراں سال شد تا من بہ گفتار آمدم
میں خوش آیا، میں خوش آیا، میں پوری دنیا سے آزاد ہو کر آیا
ہزاروں سال بعد مجھے بولنے کی طاقت ملی ہے
من مرغ لاہوتی بدم دیدم کہ ناسوتی شدم
دامش نہ دیدم ناگہاں در وے گرفتار آمدم
میں لاہوت کا پرندہ تھا لیکن اب ناسوت ہوگیا ہوں
میں نے اس کا دام نہیں دیکھا، اچانک اس کا قیدی ہو گیا
من نور پاکم اے پسر نہ مشت خاکم اے پسر
آنجا بیا مارا ببیں اینجا سبک سار آمدم
اے بیٹے ! میں پاک نور ہوں، میں ایک مٹھی مٹی نہیں ہوں
یہاں آ کر مجھے دیکھو کہ میں کس قدر تیز بھاگتا آیا ہوں
مارا بہ چشم سر مبیں مارا بہ چشم سر ببیں
کاخر صدف من نیستم من در شہوار آمدم
مجھے سر کی آنکھ سے مت دیکھو، مجھے اسرار کی آنکھوں سے دیکھو
میں موتی نہیں ہوں، میں بادشاہوں کے قابل موتی ہوں
یارم ببازار آمدہ ما خریدار آمدہ
ورنہ ببازارم چہ کار او را طلب گار آمدم
میرا یار بازا ر میں آ گیا، میرا خریدار آ گیا
مجھے بازار سے کیا لینا دینا، میں تو اس کی طلب میں آیا ہوں
اے شمسؔ تبریزی نظر در کل عالم کیے کنم
چوں در بیابان فنا جان و دل افگار آمدم
اے شمس تبریزی میں پوری دنیا پر کیوں نظر رکھوں
میں فنا کے بیابان میں زخمی جان و دل لے کے آیا ہوں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 514)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.