باز آمدم باز آمدم سرمست و عیار آمدم
با بلبلان خوش نوا خوش خوش بہ گلزار آمدم
میں لوٹ آیا، میں لوٹ آیا، میں مست اور ہوشیار ہوکر لوٹ آیا
خوش آواز بلبل کے ساتھ میں خوش خوش باغ میں واپس لوٹ آیا
ساقی مرا مے می دہد مطرب مرا نے می دہد
سلطاں مرا مئے می دہد واللہ بزنہار آمدم
مجھے ساقی شراب پلا رہا ہے اور مطرب ساز دے رہا ہے
بادشاہ مجھے شراب پلا رہا ہے، خدا کی قسم میں پناہ میں آگیا ہوں
با مرغ او ہم خانہ ام در لا مکاں پریده ام
ہفصد ہزاراں سال شد کاینجا بدیدار آمدم
میں لامکان میں اس کے پرندہ کے ساتھ رہتا ہوں
دیدار کے لیے آئے ہوئے مجھے یہاں سات لاکھ سال ہوگیے
اکنوں مرا بیچوں نگر لیلیٰ منم مجنوں نگر
جام و قدح پر خوں نگر بر مست بردار آمدم
اب مجھے نئے ڈھنگ سے دیکھو، میں لیلیٰ ہوں، مجھے مجنوں دیکھو
خون سے بھرا پیالہ دیکھو، میں سولی پر مست ہوکر آیا ہوں
فارغ از جان و تن شدم ایمن ز ما و من شدم
ہم گلخن و گلشن شدم در بحر اسرار آمدم
میں جان و تن سے فارغ اور ما اور من سے بے نیاز آیا ہوں
میں دہکتی آگ اور باغ دونوں ہوگیا ہوں، میں پراسرار سمندر میں آ گیا ہوں
نانے بدم جانے شدم خاکے بدم کانے شدم
او من شد و من او شدم ہم خود گرفتار آمدم
میں روٹی تھا اب جان ہو گیا ہوں، میں خاک تھا اب کان ہوگیا ہوں
وہ میں ہوگیا اور میں وہ ہوگیا، میں خود میں گرفتار ہوکر آیا ہوں
اے شمسؔ تبریزی منم جویندہ عرفان او
صانع منم حیم ولے ایں جا عرب وار آمدم
اے شمس تبریزی میں اس کے عرفان کا متلاشی ہوں
میں موجد ہوں، میں زندہ ہوں، میں یہاں عرب کی طرح آیا ہوں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 514)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.