عاشقی چیست بگو بیدل و بیجاں بودن
گرد آں مہ چو فلک دائم گرداں بودن
عاشقی کیا ہے، بیدل اور بے جان ہونا
اس چاند کے چاروں طرف آسمان کی طرف ہمیشہ گردش کرنا
دردی درد کشیدن ز کف ساقی عشق
روز و شب بیخور و خواب در افغاں بودن
عشق کے ساقی کےہاتھوں سے درد کا تلچھٹ پینا
رات دن بغیر کھائے اور سوئے آہ و زاری کرنا
عاشقی بند گسستن بود و وارستن
زیں زمیں دژم و برسر کیواں بودن
سارے بندھنوں کو توڑنے اور اس دنیا سے
رشتہ توڑ کر آسمان پر رہنے کا نام عاشقی ہے
بجز عشق ہمہ چیز فنا دانستن
باغم عشق ہمیشہ خوش و شاداں بودن
عشق کو چھوڑ کر دنیا کی تمام چیزوں کو فانی سمجھنا
اور عشق کے غم میں ہمیشہ خوش و خرم رہنا ہی عاشقی ہے
عشق دردیست کہ ہم درد بود داروئے او
با چنیں درد نشاید پئے درماں بودن
عشق ایسا درد ہے کہ درد ہی اس کا علاج ہے
اس درد کا علاج تلاش کرنا درست نہیں ہے
صفت عشق ہمہ شورشی و خوں ریزیست
فتنہ انگیزی و ویرانی دکاں بودن
عشق کی خصوصیت بغاوت، خونریزی
فتنہ انگیزی اور اپنی دنیا کو ویران کرنا ہے
حیف آں باشد کہ شود قانع دربان کسے
آں کسے را کہ بود قدرت سلطاں بودن
اس آدمی پر افسوس کہ جس کو بادشاہ ہونا تھا
وہ کسی کا دربان ہوگیا اور یہ اسے اچھا لگ رہا ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی، جلد دوم (Pg. 632)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.