ہست عاقل ہر زمانے در غمے پیدا شدن
ہست عاشق ہر زمانے بیخود و شیدا شدن
عقل مند ہر زمانے میں غم اٹھاتا رہا ہے
عاشق ہر زمانے میں بےخبر اور مدہوش رہا ہے
عاقلاں از غرقہ گشتن بر گریز و در حذر
عاشقاں را کار و پیشہ غرقۂ دریا شدن
عقل مند لوگ غرق ہونے سے ہمیشہ گریز کرتے رہے ہیں
عاشقوں کا پیشہ ہی دریا میں ڈوبنا رہا ہے
عاقلاں را راحت از راحت رسانیدن بود
عاشقاں را ننگ باشد بند راحتہا شدن
عقل مندوں کو راحت پہنچانے سے راحت ملتی ہے
عاشقوں کے لیے راحتوں میں رہنا شرم کی بات ہے
عاشق اندر حلقہ باشد از ہمہ تنہا چنانک
زیت را و آب را در یک محل تنہا شدن
عاشق تمام لوگوں کے ساتھ ایک جگہ ایسے رہتا ہے
جیسے تیل اور پانی ایک ساتھ رہ کر بھی ایک دوسرے سے الگ رہتا ہے
وانکہ باشد در نصیحت دادن عشاق عشق
نیست او را حاصلے جز سخرہ سودا شدن
جو شخص بھی عاشقوں کو نصیحت دیتا ہے
اسے سوائے ہنسی اور مذاق کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا
در مقام عقل باید پیر گشتن طفل را
در مقام عشق بینی پیر را برنا شدن
عقل کی رو سے بچہ کو بوڑھا ہونا ہوتا ہے
عشق کی رو سے بوڑھا جوان ہوتا ہے
شمسؔ تبریزی بہ عشقت ہر کسے پستی گزید
ہمچو عشق تو بود در رفعت و بالا شدن
شمس تبریزی تیرے عشق کی وجہ سے لوگوں کی نظر میں پست ہے
لیکن تمہارے عشق کی وجہ سے یہ صحیح معنوں میں بلند اور سربلند ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی، جلد دوم (Pg. 643)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.