اے عاشقاں اے عاشقاں من عاشق فرزانہ ام
اے عاشقاں اے عاشقاں من عاشق فرزانہ ام
با شمع وصلش در جہاں پروانہ ام پروانہ ام
اے عاشقو اے عاشقو، میں عقل مند عاشق ہوں
میں دنیا میں اس کے وصل کے چراغ کا پروانہ ہوں
جانانہ را گم کردہ ام تا چند زیں سرگشتگی
از ما مشو غافل چنیں فرزانہ ام فرزانہ ام
میرا محبوب گم ہوگیا ہے، یہ آوارگی کب تک
مجھے یوں مت چھوڑو، میں عقل مند ہوں، میں عقل مند ہوں
دادم صلائے ناگہاں اندر زمین و آسماں
اینک منادی می زنم میخانہ ام میخانہ ام
میں نے زمین و آسمان میں ایک آواز لگائی تھی
اب میں یہ آواز لگاتا پھر رہا ہوں، میں میخانہ ہوں میں میخانہ ہوں
گر طالب گنجے بیا تا من نشانے گویمت
بشنو ز من آں گنج را ویرانہ ام ویرانہ ام
اگر خزانے کے طالب ہو تو آؤ، میں تمہیں اس کا پتہ بتاتا ہوں
مجھے اس خزانے کے بارے میں جان لو، میں ویرانے میں ہوں، میں ویرانے میں ہوں
چابک سوار حضرتم امشب مرا تندست خو
اندر میان قلب ہا مردانہ ام مردانہ ام
میرے جسم کا سوار آج کی رات بہت تیز مزاج ہے
میرے دل کے اندر دلیری ہے، دلیری ہے
در بحر صدف بے کراں بیزار گشتم از صدف
چوں من صدف بگذاشتم دردانہ ام دردانہ ام
میں لامحدود صدف کے سمندر میں صدف سے بیزار ہو گیا ہوں
جب میں نے صدف کا خیال ترک کر دیا تو خود ہی صدف ہوگیا، صدف ہو گیا
اے شمسؔ تبریزی بیا از ما چرا بیگانہ ای
کز ہر چہ غیر حق بود بیگانہ ام بیگانہ ام
اے شمس تبریزی آؤ، مجھ سے بیگانہ کیوں ہو
اس لیے کہ میں خدا کے علاوہ سب سے بیگانہ ہوں، بیگانہ ہوں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 511)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.