اے بے وفا جانی کہ او بر بو الوفا عاشق نشد
اے بے وفا جانی کہ او بر بو الوفا عاشق نشد
قہر خدا باشد کہ بر لطف خدا عاشق نشد
اے بے وفا جان، اسے بوالوفا سے محبت کیوں نہ ہوئی؟
خدا کا غضب ہو کہ خدا کے فضل کا عاشق نہ ہوا
جانی کجا باشد کہ او بر اصل جاں مفتوں نشد
آہن کجا باشد کہ بر آہن ربا عاشق نہ شد
وہ جان ہی نہیں جو اصل جان کا شیدائی نہ ہوا
وہ لوہا نہیں ہے جو مقناطیس کی محبت میں گرفتار نہ ہو
اے واۓ آں ماہی کہ او پیوستہ بر خشکی فتد
اے واۓ آں مسے کہ او بر کیمیا عاشق نشد
اس مچھلی پر افسوس جو مسلسل زمین پر گر رہی ہے
اس تانبے پر افسوس جسے کیمیا سے پیار نہیں ہوا
اے بد لقا شخصے کہ او با بادشہ لائق نہ شد
اے بو لہب وصفی کہ او بر مصطفیٰ عاشق نہ شد
وہ شخص کتنا برا ہے جو بادشاہ کی صحبت کے لائق نہ بن سکے
وہ بولہب صفت ہے جو مصطفیٰ کا عاشق نہ ہو
آید صلائے ہر زماں از آسماں بر عاشقاں
اے بے خبر آنکس کہ او بر ایں صلا عاشق نشد
عاشقوں کے لیے آسمان سے ہر لمحہ آواز آتی ہے
اسے بے خبر ہی کہا جائے گا جو اس آواز کا عاشق نہ ہو
اے بے ہنر مردی کہ او در بحر ما غرقہ نشد
وے بینوائے تا کہ او بر ایں نوا عاشق نشد
وہ انسان بے ہنر ہے جو ہمارے سمندر میں غوطہ زن نہ ہو
وہ یقینا بے نوا ہے جو اس نوا کا عاشق نہ ہو
اے کر و فر آں شہے کو بر گدا عاشق شود
خاموش کن چوں ہر شہے بر ہر گدا عاشق نشد
اس بادشاہ کی شان و شوکت کا کیا کہنا جو اپنے گدا کا عاشق ہو
اسے کہو کہ وہ اب خاموش رہے کیونکہ ہر بادشاہ ہر فقیر کا عاشق نہیں ہوتا
اے شمس دیںؔ بہر خدا تو درد ما را ای دوا
فرخندہ جاں در وے کہ او بر ہر دوا عاشق نشد
اے شمس دین تو خدا کے لیے ہمارے درد کی دوا بن جا
وہ درد کتنا مبارک ہے جو ہردوا کا عاشق نہ ہو
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 252)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.